الأحد، 30 صَفر 1447| 2025/08/24
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

ایک مسلمان جرنیل دین اسلام، امت مسلمہ اور اس کی سرزمینوں کا محافظ ہوتا ہے

 

خبر:

 

16 اگست 2025ء کو شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر نے کہا: "اللہ نے مجھے اس ملک کا نگہبان بنایا ہے"۔ آرمی چیف نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کی امن کی خواہش حقیقی ہے، اسی بنا پر پاکستان  نوبل امن انعام کے لئے ٹرمپ کی نامزدگی کی حمایت کرنے والا سب سے پہلا ملک بنا۔ مزید یہ کہ اب دوسرے ممالک بھی پاکستان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اس نامزدگی کی تائید کر رہے ہیں۔ ( المصدر)

 

تبصرہ:

 

پاکستان آرمی کے سربراہ اور خود نامزد کردہ فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر، 10 دسمبر 2023ء کو پہلی بار امریکہ گئے، یہ وہ وقت تھا جب آپریشن طوفانِ الاقصیٰ کو صرف دو ماہ گزرے تھے اور یہودی وجود نے غزہ کے مسلمانوں پر بدترین قتلِ عام کا آغاز کر دیا تھا۔ انہوں نے اُس وقت بھی قطعی کوئی پرواہ نہ کی، گویا انہیں اس کی کوئی فکر ہی نہ تھی کہ امریکہ جو یہودی وجود کا اصل سرپرست ہے، وہاں کا دورہ پاکستان اور پوری امتِ مسلمہ کے عوام کے لئے سخت ناپسندیدہ ہوگا۔ پھر 22 جون 2025ء کو انہوں نے دوسری بار امریکہ کا دورہ کیا، عین اُس وقت جب امریکہ یہودی وجود کی حمایت میں ایران پر حملہ کرنے جا رہا تھا۔ عاصم منیر نے اس حقیقت کی بھی پرواہ نہ کی کہ پاکستان کے مسلمان اُن کے دورے کو امریکی جارحیت سے جوڑیں گے۔ اور پھر 10 اگست 2025ء کو عاصم منیر نے تیسرا دورہ کیا اور اسے واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات میں ایک "نئے باب" سے تعبیر کیا۔ ان کی حکومت نے ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لئے نامزد کیا، باوجود اس کے کہ ٹرمپ مسلسل یہودی وجود کی حمایت کر رہا ہے جو ہمارے فلسطینی بھائیوں اور بہنوں کو بھوک اور بمباری کے ذریعے شہید کر رہا ہے۔ نیز یہ کہ، مئی 2025ء میں پاکستان اور بھارت کے درمیان مختصر جنگ کے دوران جب پاک فضائیہ نے دو دن کے لئے بھارتی فضائیہ کو مفلوج کر دیا تھا، اُس وقت عاصم منیر کے پاس سنہری موقع تھا کہ کشمیر کو آزاد کرا کے پاکستان میں شامل کرتے۔ لیکن انہوں نے یہ موقع بھی ضائع کر دیا۔ یوں اس طرح اب تک عاصم منیر نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ وہ نہ تو پاکستان کے "محافظ" ہیں اور نہ ہی غزہ کے مظلوموں کے، بلکہ وہ تو صرف امریکہ کے مفادات کے محافظ ہیں۔

 

عاصم منیر خود کو ایک اسلامی شخصیت کے طور پر پیش کرتے ہیں اور عوامی اجتماعات میں بار بار قرآنی آیات کا حوالہ دیتے ہیں۔ یہاں تک کہ بھارت کی جارحیت کے خلاف پاکستان کی فوجی کارروائی کا نام بھی انہوں نے 'بُنیانٌ مرصوص' رکھا، جو قرآنِ پاک کی ایک آیت سے ماخوذ ہے۔ لیکن عاصم منیر کے تمام تر اعمال ان دعوؤں کی سراسر تردید کرتے ہیں۔ یعنی جو شخص خود کو اللہ کا عاجز بندہ ظاہر کر رہا ہے، حقیقت میں وہ امریکہ کے ساتھ کھڑا ہے؛ امریکہ کے صدر کو نوبل امن انعام کے لئے نامزد کر رہا ہے اور فخر سے کہتا ہے کہ اب دنیا بھی ٹرمپ کو اسی انعام کے لئے نامزد کر رہی ہے۔ ایسا شخص اللہ کا بندہ ہرگز نہیں ہے بلکہ امریکہ کا خادم ہے۔

 

پاکستان کے مسلمان اور مسلح افواج کے مخلص افسران کو عاصم منیر کی تقاریر سے دھوکہ نہیں کھانا چاہئے بلکہ ان کے اعمال کو دیکھنا چاہیے جو کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے احکامات کی کھلی منافی کرتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں کافروں کو دوست بنانے سے منع فرمایا ہے لیکن عاصم منیر واشنگٹن اور اسلام آباد کے تعلقات میں “New Dimension” پر فخر کرتے ہیں۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡيَهُوۡدَ وَالنَّصٰرٰۤى اَوۡلِيَآءَ ۘ بَعۡضُهُمۡ اَوۡلِيَآءُ بَعۡضٍؕ وَمَنۡ يَّتَوَلَّهُمۡ مِّنۡكُمۡ فَاِنَّهٗ مِنۡهُمۡؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِيۡنَ‏

"اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، وہ تو آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں، اور تم میں سے جو کوئی انہیں دوست بنائے گا وہ انہی میں سے ہوگا، بے شک اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا" (المائدہ، 5:51)۔

 

عاصم منیر مسئلہ فلسطین پر دو ریاستی حل کی بات کرتے ہیں جو حقیقت میں پورے فلسطین اور ہمارے قبلۂ اول یعنی مسجد الاقصیٰ، کے مکمل سرنڈر کے مترادف ہے۔ جو کوئی مسئلہ فلسطین پر دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، وہ دراصل اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے اس حکم کا انکار کرتا ہے:

 

﴿وَاَخۡرِجُوۡهُمۡ مِّنۡ حَيۡثُ اَخۡرَجُوۡكُمۡ

"اور انہیں وہاں سے نکال دو جہاں سے انہوں نے تمہیں نکالا تھا" (البقرۃ؛ 2:191)۔

 

 

یہ وقت ہے کہ پاکستان کے مسلمان اور مسلح افواج کے مخلص افسران یہ سمجھ لیں کہ اسلام کے مکمل نفاذ سے کم کوئی بھی چیز ہرگز قابلِ قبول نہیں، اور اسلام کا یہ نفاذ خلافت کے قیام کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ ہمیں بارہا اسلامی نعروں اور قوم پرستی کے نعروں سے دھوکہ دیا گیا ہے۔ اس بار ہمیں دوبارہ دھوکہ نہیں کھانا چاہیے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

«لاَ يُلْدَغُ الْمُؤْمِنُ مِنْ جُحْرٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ» 

"مؤمن ایک ہی سوراخ سے دوبارہ نہیں ڈسا جاتا"۔

 

پاکستان کے مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ مسلح افواج میں موجود اپنے والد، چچاؤں، بھائیوں اور بیٹوں سے، یہ مطالبہ کریں کہ غدار حکمرانوں کو اکھاڑ پھینکیں اور خلافت قائم کریں، تاکہ ظلم کے دن ختم ہوں اور عزت و وقار کا نیا دور شروع ہو۔

 

 

حزب التحریر کے مرکزی میڈیا آفس کے لئے تحریر کیا گیا،  شہزاد شیخ، ولایہ پاکستان

 

 

Last modified onہفتہ, 23 اگست 2025 18:12

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک