الإثنين، 24 صَفر 1447| 2025/08/18
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

اداریہ: اے مسلمانو، غزہ کو تنہا نہ چھوڑو!

)عربيسے ترجمہ)

 

تحریر: استاد عبد اللہ زید

 

آہ! کس قدر اذیت ناک ہے یہ تنہا چھوڑ دیا جانا۔ تنہا چھوڑ دیے جانے کا درد دل کو چیر دیتا ہے، اور یہ روح کو بھوک، قید اور کوڑوں کی مار سے بھی کہیں زیادہ شدید اذیت پہنچاتا ہے۔ مقدس سرزمین فلسطین کے لوگ، جن میں غزہ ہاشم کے باسی بھی شامل ہیں، امتِ اسلام کو اپنی مدد اور آزادی کے لیے پکار رہے ہیں، کیونکہ اسلامی اخوت مسلمانوں پر واجب کرتی ہے کہ وہ اپنے مظلوم بھائیوں کی مدد کریں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا

 

«المسلمُ أخو المسلمِ لا يَظْلِمُهُ، ولا يخذُلُهُ، ولا يَحْقِرُهُ، التَّقوَى ها هُنا»

"مسلمان، مسلمان کا بھائی ہے؛ نہ اُس پر ظلم کرتا ہے، نہ اُسے تنہا چھوڑتا ہے، اور نہ اُسے حقیر جانتا ہے۔" اور پھر آپ ﷺ نے تین بار اپنے سینے کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: "تقویٰ یہاں ہے۔" (اسے مسلم نے روایت کیا ہے)۔

 

پس مومنوں کے سینوں میں موجود اللہ کا تقویٰ انہیں اس بات پر مجبور کرتا ہے کہ وہ اپنے بھائیوں کی مدد اور رسول اللہ ﷺ کی شبِ معراج کی جگہ، مسجد اقصیٰ کی آزادی کے لیے اپنی پوری طاقت صرف کریں، اور ان تمام رکاوٹوں کو دور کریں جو ان کے بھائیوں کی مدد میں حائل ہیں۔

 

 

لیکن مسلمانوں کے لیے اپنے بھائیوں کی مدد کیسے ممکن ہے جبکہ سائیکس پیکو کی سرحدیں انہیں تقسیم کرتی ہیں؟

 

مسلمان اہلِ غزہ کی مدد کیسے کریں جب ان کے حکمران ہی دشمن کے ساتھ مل کر انہیں بھوکا مارنے، قتل کرنے اور انہیں ہتھیار ڈالنے پر مجبور کرنے کی سازش کر رہے ہیں؟

 

 

مسلمان اپنے بھائیوں کی مدد کیسے کریں جبکہ انٹیلی جنس ادارے ان کی سانسوں تک پر نظر رکھے ہوئے ہیں؟ اُنہیں ان الفاظ پر گرفتار کیا جاتا ہے جو وہ غصے میں ادا کرتے ہیں، اور سوشل میڈیا اور مساجد کو نگرانی میں رکھ کر غدار تختوں کی حفاظت کی جاتی ہے؟!

 

 

مسلمان اپنے دین کی مدد کیسے کریں جب درباری علماء ان غلام حکمران کے دائرے میں گھومتے ہیں اور ان کے باطل کو خوبصورت بنا کر پیش کرتے ہیں؟!

 

 

اے مسلمانو!

 

غزہ میں ہمارا حال سوڈان میں ہمارے بھائیوں کے حال سے کچھ مختلف نہیں ہے، اور نہ ہی یہ شام یا مشرقی ترکستان، برما، صومالیہ یا بوسنیا وغیرہ میں ہمارے اہل خانہ پر آنے والی مصیبتوں سے مختلف ہے۔ تنہا چھوڑے جانے کا درد ایک کے بعد ایک مسلم ممالک میں پھیل رہا ہے، اور دشمنانِ اسلام امت کو ہر جگہ چیر پھاڑ رہے ہیں۔ لیکن سب سے بڑی مجرمانہ سازش وہ حکمران کر رہے ہیں جو دشمنوں کے ساتھ ملی بھگت میں مصروف ہیں۔

 

 

آج امت شعور کی اس حالت تک پہنچ چکی ہے کہ وہ اپنے آپ کو ایک امت مانتی ہے؛ دین میں، فکر میں، اور احساس میں، اور یہ کہ وہ ایک ہی جسم ہے۔ غزہ کے زخم پر حجاز کا دل خون کے آنسو روتا ہے، یمن کا دل تڑپتا ہے، اور مصر کے لوگ آہیں بھرتے ہیں۔ مگر افسوس کہ اہلِ حجاز، مصر، سوڈان، پاکستان، ترکی، اور باقی تمام مسلم خطے سرحدوں اور قومیتوں کے نام پر اہلِ غزہ سے جدا کر دیے گئے ہیں—اگرچہ دل، عقل، اور ضمیر اپنے بھائیوں کی مدد کے لیے بے تاب ہیں، لیکن وہ ہاتھ جو حملہ کرے اور وہ قدم جو آگے بڑھے، اُنہیں حکمرانوں اور سرحدوں نے جکڑ رکھا ہے۔

 

 

مسلمانوں کو روز بروز اس بات کا یقین پختہ ہوتا جا رہا ہے کہ یہ حکمران دراصل یہود و نصاریٰ کے آلۂ کار ہیں۔ ان کا مقصد یہی ہے کہ مسلمانوں کو اُن کے بھائیوں کی مدد سے روکیں۔ اگر یہ غدار حکمران نہ ہوتے تو لاکھوں مسلمان بیت المقدس کی طرف چل پڑتے، اللہ اکبر کے نعرے لگاتے، اور مسجدِ اقصیٰ میں نمازِ فتح ادا کرتے۔

 

 

پس امتِ مسلمہ نہ تو کمزور ہے، نہ بے بس۔ وہ غزہ کی مدد سے عاجز نہیں، نہ ہی مظلوم مسلمانوں کی پشت پناہی سے قاصر ہے۔ جو ایسا تاثر دیتے ہیں وہ یا تو منافق ہیں یا طاغوتی حکمران، جو امت کو لاچارگی کا احساس دلاتے ہیں، اور ان کے خون، عزت، اور مقدسات کو امریکہ اور عالمی اداروں کے سپرد کرتے ہیں۔

 

 

غزہ کے لوگ امتِ اسلام اور اس کی افواج سے فریاد کر رہے ہیں کہ وہ اُن کی مدد کو آئیں، انہیں یہود کے پنجے سے نجات دلائیں۔ اور ہمارے حکمران؟ وہ امریکہ اور اقوامِ متحدہ سے اپیلیں کر رہے ہیں کہ وہ محاصرہ ختم کرائیں اور امداد فراہم کریں! یہ ان کی غداری کی گواہی ہے کہ وہ غزہ کے مسئلے کو اپنا مسئلہ سمجھتے ہی نہیں۔ آج غزہ کا فیصلہ امریکہ اور یہود کے ہاتھ میں ہے، اور ان حکمرانوں کا کردار صرف اتنا ہے کہ وہ مسلمانوں کی عوام کو خفیہ ایجنسیوں اور جبر کے ذریعے دبا کر رکھیں، تاکہ دشمن اپنی سازشیں مکمل کر سکیں۔

 

 

اے مسلمانو!

 

سڑکوں پر نکلنا، چوراہوں پر جمع ہونا، اہلِ غزہ کی حمایت میں مظاہرے کرنا واجب ہے۔ لیکن یہ صرف غصے کے اظہار یا ہمدردی تک محدود نہیں ہونا چاہیے، کہ مظاہرے کے بعد لوگ اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔ تم پر واجب ہے کہ مسلمانوں کی افواج کو بیدار کرو، انہیں پکارو، کہ وہ ان حکومتوں کو اکھاڑ پھینکیں جو انہیں اپنے بھائیوں کی مدد سے روکتی ہیں۔

 

 

میدانوں میں نکلو، افواج کو جہاد پر آمادہ کرو، اور اُن سرحدوں کو مٹا دو جو استعمار نے کھینچی تھیں۔

 

ہم چاہتے ہیں کہ تم میدانوں میں اترو اور واپس نہ لوٹو جب تک تخت الٹ نہ جائیں، اور افواج لبیک نہ کہہ دیں۔ ہم اُس وقت تک نہ کھائیں گے جب تک غزہ کے باسی کھانا نہ کھا لیں، اور نہ سوئیں گے جب تک اہلِ ارضِ مبارک سکون نہ پائیں۔

 

ہم چاہتے ہیں کہ ایک طوفان اٹھے، ایسا طوفان جو غداری کی جڑیں اکھیڑ پھینکے، اور امتِ مسلمہ اور اس کی وحدت کے بیچ حائل ہر رکاوٹ کو مٹا دے؛ تاکہ دین کا قیام ہو، اللہ کا کلمہ بلند ہو، اور کفر کا کلمہ پست ہو جائے، اور  اللہ کا کلمہ سب سے بلند ہو جائے۔

 

 

اے مسلمانو!

 

تم اس خیر کے اہل ہو، تم اس کے قابل ہو، بلکہ اسی کے لیے پیدا کیے گئے ہو۔ اللہ کی مدد کرو، وہ تمہاری مدد کرے گا اور تمہارے قدم جما دے گا۔

 

ان غدار حکمرانوں کا خوف اپنے دلوں سے نکال دو۔ امریکہ کی طاقت اور تکبر سے نہ گھبراؤ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کی طاقت سب سے عظیم ہے، اللہ سب سے زیادہ قوت والا اور سخت انتقام لینے والا ہے۔ پس مومن اللہ پر صحیح معنوں میں توکل کرتا ہے، اور اللہ بطورِ کارساز کافی ہے۔

 

 

مقدس سرزمین فلسطین کے لوگ اللہ کی مدد اور توفیق سے حق پر غالب رہیں گے اور وہ لوگ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکیں گے جو انہیں تنہا چھوڑ دیں گے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

 

«لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي ‌ظَاهِرِينَ ‌عَلَى ‌الْحَقِّ، لَا يَضُرُّهُمْ مَنْ خَذَلَهُمْ، حَتَّى يَأْتِيَ أَمْرُ اللهِ وَهُمْ كَذَلِكَ»

"میری امت میں سے ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا، اسے تنہا چھوڑنے والا اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم (قیامت) آ جائے اور وہ اسی حال پر ہوں گے"۔ (اسے مسلم نے روایت کیا ہے)۔

 

 

ہم القوی و العزیز اللہ کی نصرت پر مطمئن ہیں اور ہم تمہیں دعوت دیتے ہیں کہ اپنے دین اور اپنے بھائیوں کی نصرت میں اللہ کے ساتھ سچے ہو جاؤ، تاکہ تمہیں مقدس سرزمین فلسطین کی آزادی کا شرف حاصل ہو۔ یہ عظیم شرف اور یہ عزت صرف انہی مردوں کو ملتی ہے جنہوں نے اللہ سے کیے گئے عہد کو سچ کر دکھایا۔ پس اللہ کے ساتھ سچے ہو جاؤ وہ تمہارے ساتھ سچا رہے گا۔ اور تمہارے لیے اس میں اللہ تعالیٰ کا یہ قول کافی ہے:

 

﴿إِنَّ اللهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنْفُسَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللهِ فَيَقْتُلُونَ وَيُقْتَلُونَ وَعْداً عَلَيْهِ حَقّاً فِي التَّوْرَاةِ وَالْإِنْجِيلِ وَالْقُرْآنِ وَمَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللهِ فَاسْتَبْشِرُوا بِبَيْعِكُمُ الَّذِي بَايَعْتُمْ بِهِ وَذَلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ﴾

"بے شک اللہ نے اہلِ ایمان سے ان کی جانیں اور ان کے مال خرید لیے ہیں، اس کے بدلے کہ ان کے لیے جنت ہے۔ وہ اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں، پس قتل کرتے ہیں اور قتل کیے جاتے ہیں۔ یہ اللہ کا سچا وعدہ ہے، تورات میں بھی، انجیل میں بھی، اور قرآن میں بھی۔ اور اللہ سے بڑھ کر اپنے وعدے کو پورا کرنے والا کون ہو سکتا ہے؟ تو خوشیاں مناؤ اُس سودے پر جو تم نے اللہ سے کیا ہے، اور یہی ہے سب سے بڑی کامیابی۔"

( سورۃ التوبة: آیت 111)

 

 

اے اللہ! مسلمانوں کے سینوں کو اپنی اطاعت اور اپنے دین کی نصرت کے لیے کھول دے، اور ہمیں اپنی طرف سے کوئی مددگار اور حمایتی عطا فرما۔

 

 

Last modified onپیر, 18 اگست 2025 21:20

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک