الجمعة، 28 صَفر 1447| 2025/08/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

شام میں مسلمانوں کی مدد کرنا صرف طالبان کی نہیں بلکہ افواج پاکستان کی بھی ذمہ داری ہے جو ایٹمی اسلحے سے لیس ہے

روزنامہ ڈان نے 15جولائی2013کو یہ رپورٹ کیا کہ ''پاکستانی طالبان نے شام میں کیمپ قائم کر لیے ہیں اور سیکڑوں جنگجو صدر بشار الاسد کے خلاف باغیوں کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے بھیجے ہیں''۔ یہ بھی کہا گیا کہ ''پاکستان کی وزارت داخلہ کے ترجمان عمر حامد خان نے کہا ہے کہ پاکستان بھر میں صوبائی انتظامیہ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ جنگجو ملک سے شام کی جانب روانہ ہوئے ہیں۔ لیکن تین پاکستانی انٹیلی جنس حکام نے جو افغانستان سے منسلک قبائیلی علاقوں میں تعینات ہیں اور عسکریت پسندوں نے یہ کہا ہے کہ عسکریت پسند شام کی جانب روانہ ہوئے ہیں جن میں القائدہ، پاکستانی طالبان اور لشکر جھنگوی کے اراکین شامل ہیں''۔
اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں کہ﴿وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ﴾''اگر یہ دین کے بارے میں تم سے مدد چاہیں تو تم پر ان کی مدد لازم ہے'' (الانفال:72)اور شام کے لوگوں نے امت مسلمہ، اس کی افواج اور ان کے حکمرانوں کو ہزاروں بار پکارا کہ ان کی مدد کی جائے یہاں تک کہ وہ ان سے مایوس ہوگئے لیکن اپنے رب سے مایوس نہیں ہوئے۔ لہذا انھوں نے اپنے مقدس انقلاب میں شام کے جابر کے خلاف یہ نعرہ اختیار کیا کہ ''اے اللہ ہمارا تیرے سوا کوئی نہیں ہے''۔ اسلام امت مسلمہ سے ،جس میں پاکستان کے مسلمان بھی شامل ہیں، شام کے مسلمانوں کی حقیقی مددکے لیے اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ پاکستان اپنی افواج کو شام بھیجے جو ایٹمی اسلحے سے لیس ہے۔ وہ اپنے جنگی جہاز،ٹینک اور کمانڈوز بھیجے جو بشار کے قلعے کو مسمار کردیں اوراس کے غنڈوں، اور منافق ریاستوں میں سے جو کوئی بھی بشار کی مدد کررہے ہیں ان کو بھی برباد کردیں۔ پاکستان کے مسلمان اسلامی نقطہ نگاہ سے محض چند مجاہدین یا زکوة کی رقم یا کھانے کی اشیأ بھیج کر اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہوسکتے۔
جہاں تک وزارت خارجہ کی اس تردید کا تعلق ہے کہ طالبان کی چند عناصر شام میں اپنے مظلوم بھائیوں کے ساتھ مل کر لڑنے کے لیے گئے ہیں تو یہ تردید اس بات کی تصدیق ہے کہ کیانی و شریف حکومت بشار کے ظلم و جبر کی حمائت کررہے ہیں۔ یہ حکومت اس بات کو جرم سمجھتی ہے جو چند مسلمان ایک دوسرے کی مدد کر تے ہیں اور انھیں ایسا کرنے سے روکتی ہے ۔ یہ تردید اس بات کی بھی تصدیق کرتی ہے کہ یہ حکومت مغرب کے مفادات کی نگہبانی کرتی ہے جس نے مسلمانوں کی زمینوں کو تقسیم کیا اور پھران غداروں کو حکمران بنا کر ان مصنوعی سرحدوں کی حفاظت کرنے کی ذمہ داری سونپ دی۔یہ صورتحال اس بات کی بھی نشان دہی کرتی ہے کہ ہمارے حکمران اس عظیم امت سے کوئی تعلق نہیں رکھتے﴿إِنَّ هَذِهِ أُمَّتُكُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَأَنَا رَبُّكُمْ فَاعْبُدُونِ﴾''یہ تمھاری امت، ایک امت ہے اور میں تمھارا پروردگار ہوں تو میری ہی عبادت کرو''(الانبیأ:92)۔
کیانی و شریف حکومت نے شامی انقلاب کے خلاف وہی شرمناک موقف اختیار کررکھا ہے جو کافر مغربی ممالک نے اختیار کیا ہوا ہے کہ وہ بشار کی حکومت کی خفیہ اور کھلی حمائت کرتے ہیں اور ان میں سے سب سے کم برے وہ ہیں جو شام کے مظلوم لوگوں کو بشار کے ظلم و ستم سے نجات دلانے کے لیے انگلی تک نہیں ہلا تے بلکہ خاموشی سے ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی گنتی کررہے ہیں۔ اور ایسا اس وجہ سے ہے کیونکہ پاکستان کی حکومت بشار الاسد کی حکومت کی طرح امریکہ کی حمائتی ہے۔ لہذا وہ طالبان جنگجوجو شام میں اپنے بھائیوں کی مدد کرنے کے لیے گئے ہیں اس بات سے خبردار رہیں کہ ان میں اس ایجنٹ حکومت کے کارندے شامل نہ ہوجائیںتا کہ شام کے انقلاب کو کسی بھی قسم کے نقصان سے محفوظ رکھا جاسکے اور بشار اور کیانی و شریف حکومت کے اصل آقا امریکہ کو کوئی فائدہ حاصل نہ ہوسکے۔
افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران! کیا تم نہیں دیکھتے کہ پاکستان میں موجود حکومت نے افواج پاکستان کو دنیا بھر میں امریکی آلہ کار کے طور پر استعمال کیا ہے تا کہ مسلمانوں کو کوئی فائدہ نہ پہنچے اور صرف صلیبیوں کے مفادات ہی کی تکمیل ہو؟ کیا تم نہیں دیکھتے کہ امریکہ نے افغانستان میں سویت یونین کو شکست دینے کے لیے ہماری افواج کو استعمال کیا تا کہ خطے میں امریکی راج کو قائم کیا جاسکے؟ اور انھوں نے استعمال کیا تھااور اب بھی افغانستان میں امریکی قابض افواج کے خلاف لڑنے والے مجاہدین اور ان تمام مزاحمتی قوتوں کے خلاف استعمال کررہے ہیں جو خطے میں امریکی راج کی مخالف ہیں؟ تم امریکی حمائتی کہلائے جانے کو کیسے قبول کرسکتے ہو اور اس بات کو بھی کیسے قبول کرسکتے ہو کہ ایک طرف بزدل امریکیوں کو بچانے 1993میں صومالیہ جیسے دور دراز کے ملک پہنچ جاؤں اور شام کے مسلمانوں سے منہ موڑ لو جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ((إِذَا فَسَدَ أَهْلُ الشَّامِ فَلَا خَيْرَ فِيكُمْ)) ''اگر شام کے لوگوں میں بگاڑ آ گیا تو پھر تم میںکوئی خیر باقی نہیں رہے گی''(احمد)۔
شام میں اپنے بھائیوں کی مدد کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غداروں کو اکھاڑ پھینکو اور اختیار حزب التحريرکے سپرد کردو، اس کے امیر ، مشہور فقیہ،عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی قرآن و سنت کے نفاذپر بیعت کرو اور وہ تمھارے خلیفہ کے طور پر شام کے مسلمانوں کو جابر کے ظلم سے نجات کے لیے فوج کشی کریں اور افغانستان اور عراق کو امریکی قبضے سے نجات دلاتے ہوئے شام کی جانب بڑھیں۔ اللہ کی قسم تم اس قابل ہو اور تم اللہ کی مدد سے ایسا کرسکتے ہو اور آج کے بعد اپنی اس ذمہ داری کی ادائیگی سے اجتناب کرنے کے لیے تم میںسے کسی کے پاس اب کوئی حیلہ یا جواز نہیں ﴿وَاللَّهُ غَالِبٌ عَلَى أَمْرِهِ وَلَكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ﴾''اور اللہ اپنے امر میں غالب ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے''(یوسف: 21)

Read more...

تفسیر  سورہ البقرہ آیات  83 تا 86

مشہور فقیہ اور رہنما، امیر حزب التحریر، شیخ عطا بن خلیل ابو الرَشتہ کی کتاب "التیسیرفی اصول التفسیر" سے اقتباس (ترجمہ) ﴿وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا تَعْبُدُونَ إِلَّا اللَّهَ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا وَذِي الْقُرْبَىٰ وَالْيَتَامَىٰ وَالْمَسَاكِينِ وَقُولُوا لِلنَّاسِ حُسْنًا وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَآتُوا الزَّكَاةَ ثُمَّ تَوَلَّيْتُمْ إِلَّا قَلِيلًا مِنْكُمْ وَأَنْتُمْ مُعْرِضُونَ﴾ (83) ﴿وَإِذْ أَخَذْنَا مِيثَاقَكُمْ لَا تَسْفِكُونَ دِمَاءَكُمْ وَلَا تُخْرِجُونَ أَنْفُسَكُمْ مِنْ دِيَارِكُمْ ثُمَّ أَقْرَرْتُمْ وَأَنْتُمْ تَشْهَدُونَ﴾ (84)﴿ثُمَّ أَنْتُمْ هَٰؤُلَاءِ تَقْتُلُونَ…
Read more...

سوال وجواب : شام کے انقلاب اورحزب التحریر کے حوالے سے

(حزب التحریر کے امیر شیخ عطا بن خلیل ابو الرشتہ کی جانب سے فیس بک پر ان کے صفحے کو وزٹ کرنے والوں کی طرف سے پوچھے گئےسوالات کے جوابات کا سلسلہ) مامون شحادہ ۔ صحافی،رائٹر اور سیاسی تجزیہ نگار کی طرف سے علامہ عطابن خلیل ابو الرشتہ سے سوال سوال:سلام کے بعدمیں آپ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ کیا محرکات تھے جن کی وجہ سے حزب التحریر شام…
Read more...

شام میں فوجی مداخلت کا اشارہ، جس کا چرچا ہے،ہر لحاظ سےشر انگیز ہے، یہ اسلام کی حکمرانی کو قائم ہونے سے روکنے اور اپنے ایجنٹ بشار کا کردار ختم ہونے پراس کے متبادل کا بندوبست کرنے کے لیے ہے

شام کی حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے پر امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے شام میں فوجی مداخلت کی خبریں گردش میں ہیں۔ امریکہ اور اس کے اتحادی اس کے لیے انسانی اور اخلاقی ذمہ داری کا پردہ استعمال کر رہے ہیں جبکہ وہ خود اس سے بے بہرہ ہیں۔ امریکہ،برطانیہ ، فرانس ،روس اور تمام کافراستعماری ممالک اپنے تنگ وتاریک عقوبت خانوں میں تمام انسانی اور اخلاقی اقدار کو اپنے پیروں تلے روند چکے ہیں،بگرام،گونتاناموبے اورابوغریب کےعقوبت خانے اس کی حالیہ مثالیں ہیں۔ پوری دنیا کی رسوائے زمانہ جاسوسی اس کے علاوہ ہے! یہی ممالک ایٹمی،بائیولوجیکل ،وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے استعمال اور وحشیانہ قتل و غارت میں ایک دوسرے کو پیچھے چھوڑنے میں مشہور ہیں۔ اس کے شواہد ہیروشیما،ناگا ساکی اور عراق،افغانستان،وسط ایشیا،مالی اور چیچنیا میں برپا کیے جا نے والے شرمناک قتلِ عام کی شکل میں موجود ہیں۔
پھر انہی ممالک خاص طور پر امریکہ ہی نے بشارالاسد کو بچوں،عورتوں اور بوڑھوں کوقتل کرنے کے لیے کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کا گرین سگنل دیا۔ اگر یہ گرین سگنل نہ ہوتا توشام کا سرکش حکمران کبھی بھی الغوطہ میں اس کے استعمال کی جرات نہ کرتا۔ بشار حکومت الغوطہ سے قبل بھی شام میں کیمیائی ہتھیار استعمال کرچکی ہے بلکہ اس کے بعد بھی، جیسا کہ آج ہی حکومت کی جانب سے بعض علاقوں میں زہریلی گیس استعمال کرنے کی خبریں میڈیا میں گردش کر رہی ہیں۔ یہ سب امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے علم اورمرضی سے ہو رہاہے۔ اس لیے امریکہ اور اس کے اتحادی فوجی مداخلت کے لیے انسانی اور اخلاقی اقدار کا جو پردہ استعمال کر رہے ہیں وہ محض سفید جھوٹ اور انتہا درجے کا دوغلاپن ہے ۔ یہ وہ من گھڑت اور خودساختہ حجت بازی ہے جس کی حقیقت ہردیکھنے والےاور قلبِ سلیم رکھنے والے شخص کو معلوم ہے۔
رہی بات اس امریکی فوجی مداخلت کی حقیقت کی جو شرانگیز استعماری قوتوں کی قیادت کر رہا ہے، تویہ بشار کی ایجنٹ حکومت کی جگہ ایک اور ایجنٹ حکومت کا بندوبست کرنے کے لیے ہے ،یعنی عسکری مداخلت کے ذریعے دباؤ ڈال کراپنے منصوبے کے لیے حالات کو سازگار بنایاجائے۔ کیونکہ بشار تواپنا کردار ادا کرچکا،اور وہ اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود قومی کونسل اور اتحاد میں اپنے کارندوں کو شام کے اندر اس قابل نہ بنا سکا کہ لوگ انہیں بشارحکومت کے متبادل کے طور پر قبول کر لیں۔ چنانچہ شرکے اس بلاک نے خوف محسوس کیا کہ اہل شام جواسلام کی حکمرانی قائم کرنا چاہتے ہیں کہیں کفار اور منافقین کی جڑ ہی کاٹ کر رکھ نہ دیں۔ اسی وجہ سے امریکہ اور اس کے اتحادیوں نےمخصوص مقامات پر فوجی مداخلت کے ذریعے اس کے راستے میں رکاوٹ بننے کا ارادہ کیا،تاکہ اس فوجی مداخلت کے نتیجے میں حکومت اور قومی اتحاد کے درمیان مذاکرات کوشروع کیا جائے،اور یوں ایک ایسی متبادل ایجنٹ حکومت ترتیب دی جائے جو بشار حکومت سے سوائے اس چیز کے کسی طرح مختلف نہ ہو کہ اس کا منہ کم کالا ہو!
اے مسلمانو، اے شام کے ہمارے مسلمان بھائیو،اے سرکش کے خلاف اپنی جدوجہد میں مخلص اور سچے لوگو:
اس عسکری مداخلت اور کفارکے ہلاکت خیز منصوبوں کو ناکام بنانے کی مقدور بھر کوشش کر نا فرض ہے۔ یہ سرکش تمہارے ہاتھوں اپنے انجام کو پہنچنے کے قریب ہے۔ تم اپنے ملک میں اسلام کی حکمرانی قائم کرنے میں کامیاب ہونے کے قریب ہو،جس سے تم اپنے دین،اپنی جان،اپنی عزت وآبرو اور اپنے اموال کو محفوظ کر سکو گے۔ ایک ایسی ہدایت یافتہ اور عادل حکومت جو ہر حقدار کو اس کا حق پہنچائے،ایسی خلافتِ راشدہ جو شام کو اس کا نور اور اس کا کردار لوٹادے،کیونکہ یہ اسلام کا مسکن ہے اور عنقریب ان شا ء اللہ ایسا ہی ہوگا۔ صبر کرو ،صبر کی تلقین کرو اورظلم اور ظالموں کے مقابلے میں سرجوڑ کر یکجان ہو جاؤ۔ یاد رکھو کہ اپنے ملک کو بچا نا تمہارے اپنے ہاتھ میں ہے۔ جتنی بڑی قربانی بھی تمہیں دینی پڑی ،یہ قربانی دنیا اور آخرت میں تمہارے حق میں اس چیز سے ہزار مرتبہ بہتر ہےکہ استعماری کفارتمہیں بچانے کے بہانے تمہارے ملک میں مداخلت کریں۔ یہ بچاؤ نہیں بلکہ ہر لحاظ سے موت اور تباہی ہے﴿كَيْفَ وَإِنْ يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوا فِيكُمْ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً يُرْضُونَكُمْ بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَى قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ﴾ "کس طرح اگر تم پر غالب آتے ہیں تو نہ قرابت کا پاس رکھتے ہیں نہ رشتہ داری کا لحاظ اپنی زبان سے تو تمہیں راضی کرتے ہیں لیکن ان کے دل اس کا انکار کرتے ہیں ان میں اکثر فاسق ہیں"۔
اے مسلمانو، اے شام کے ہمارے مسلمان بھائیو،اے سرکش کے خلاف اپنی جدوجہد میں مخلص اور سچے لوگو:
بے شک اپنے مسائل کو حل کرنے کے لیے کافر استعماری ممالک سے مدد طلب کرنا عظیم گناہ اور شرہی شر ہے۔ یہ اللہ،اس کے رسولﷺ اور مومنین کے ساتھ خیانت ہے،ایسا کر کے تم اللہ قوی اور العزیز کے غضب کو دعوت دو گے،اللہ تعالی فرماتا ہے:﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْكَافِرِينَ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِ الْمُؤْمِنِينَ أَتُرِيدُونَ أَنْ تَجْعَلُوا لِلَّهِ عَلَيْكُمْ سُلْطَانًا مُبِينًا﴾"اے ایمان والو !مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست مت بناؤ ،کیا تم اپنے ہی خلاف کھلی دلیل اللہ کو دینا چاہتے ہو"۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا«لَا تَسْتَضِيئُوا بِنَارِ الْمُشْرِكِ»" مشرک کی آگ سے روشنی مت لو"اسے احمد نے انس سے روایت کیا ہے، جبکہ بیہقی کی روایت میں یوں ہے((لا تستضیئوا بنار المشرکین))"مشرکین کی آگ سے روشنی مت لو"۔ اسی طرح بخاری نے بھی اپنی تاریخ الکبیر میں اس حدیث کوانہی الفاظ سے نقل کیا ہے۔ یعنی مشرکین کی آگ کو اپنے لیے روشنی مت بناؤ،یہاں آگ کا لفظ جنگ کی طرف اشارے کے طور پر ہے۔ اس حدیث میں کنایہ کے ساتھ یہ بیان کیا گیا ہے کہ جنگ میں مشرکین کوساتھی نہ بناؤ اور ان سے رائے بھی نہ لو۔ اس حدیث سے کفار سے مدد طلب کرنے کی ممانعت کا پتہ چلتا ہے،جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:((فانا لا نستعین بمشرک))"ہم کسی مشرک سے مدد نہیں مانگتے"اسے احمد اور ابوداؤد نے روایت کیا ہے۔ کفار سےعسکری مداخلت کا مطالبہ کرنا حتی کہ ان سے اپنے مسائل کے بارے میں مشورہ لینا عظیم گناہ اور حرام ہے، ایسا کرنا صحیح اور جائز نہیں۔
یقینا یہ نہایت ہی اندوہناک بات ہے کہ استعماری کفار شام میں فوجی مداخلت کا الٹی میٹم اور دھمکی دینے کی جسارت کر رہے ہیں جبکہ مسلمان ملکوں کے حکمران ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھے ہوئے ہیں۔ جو کچھ ہو رہا ہے اور جو چل رہا ہے اس سے اس طرح بے پرواہ ہیں گویا یہ ان سے مشرق و مغرب کے فاصلے سے بھی زیادہ دور ہے۔گویا یہ حکمران گونگے اور بہرے ہیں اور اہلِ شام کی فریاد سُن ہی نہیں رہے۔ وہ اللہ کی اس پکار پر لبیک نہیں کہتے کہ﴿ وَإِنِ اسْتَنْصَرُوكُمْ فِي الدِّينِ فَعَلَيْكُمُ النَّصْرُ﴾"اور اگر وہ تم سے دین کی بنیاد پر مدد مانگیں تو تم پران کی مدد کرنا لازم ہے"۔ اگر ان کے اند ر ذرہ برابر بھی حیا ہوتی تو یہ اہل شام کی مدداور شام کے سرکش حکمران سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لیے بیرکوں میں پڑی مسلمان فوجوں کو متحرک کردیتے،کیونکہ اہلِ شام پڑوسی مسلمان ممالک میں موجوداپنے بھائیوں کی مدد سے ،اللہ کے اذن سے ، سرکش بشارکو اپنے انجام تک پہنچانے اور اس کی جگہ اسلام کے مسکن شام میں اسلامی حکومت قائم کرنے پر قادر ہیں۔ بجائے یہ کہ استعماری کافر ایک ایسی نئی حکومت قائم کرنے کے لیے، جو پرانی حکومت سے چہروں کی تبدیلی کے سوا مختلف نہ ہو،شام میں مداخلت کریں،اوریوں شام ایک بار پھر طاغوت کے پنجوں کی نذر ہوجائے، جبکہ شام میں اسلام کی حکمرانی کا سورج دوبارہ طلوع ہونے کے قریب پہنچ چکاتھا۔
استعماری کفار جس ملک میں بھی آئے انہوں نے اسے برباد کر کے رکھ دیا،اس کی بنیادیں ہی تباہ کرکے رکھ دیں اور اس کے چپے چپے کو ویران کردیا۔ جس ملک میں یہ داخل ہوئے ان کی پھیلائی ہوئی تباہی و بربادی کی نشانیاں اب بھی موجود ہیں اور ان کے جرائم اور کرتوتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔شام میں ان کفار کی عسکری مداخلت بہت بڑا زلزلہ اور شر ہو گا،اے مسلمانو، اس سے چوکنے ہو جاؤ۔ خبردار یہ گمان کر کے کہ کفارہمیں بچالیں گے، ان سے مدد مانگنے میں جلدی مت کرو ،ورنہ ندامت کا سامنا ہو گا اور اس وقت ندامت کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا!
﴿فَتَرَى الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ يُسَارِعُونَ فِيهِمْ يَقُولُونَ نَخْشَى أَنْ تُصِيبَنَا دَائِرَةٌ فَعَسَى اللَّهُ أَنْ يَأْتِيَ بِالْفَتْحِ أَوْ أَمْرٍ مِنْ عِنْدِهِ فَيُصْبِحُوا عَلَى مَا أَسَرُّوا فِي أَنْفُسِهِمْ نَادِمِينَ﴾
"تودیکھے گا ان لوگوں کو جن کے دلوں میں مرض ہے کہ اس بارے میں جلدی کریں گے اور کہیں گے ہمیں خوف ہے کہ ہم پر مصیبت آئے گی۔ ممکن ہے اللہ فتح نصیب کرے گا یا اپنی طرف سے کوئی بھلائی کا معاملہ کرے گا، تب یہ لوگ اس پرشرمندہ ہوں گے جو کچھ وہ اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے تھے "
﴿ إِنَّ فِي هَذَا لَبَلَاغًا لِقَوْمٍ عَابِدِينَ﴾"بے شک یہ عبادت گزار قوم کے لیے اعلان ہے"

Read more...

کرنسی کی مضبوطی اور تباہ کن افراط زر کے خاتمے کے لیے سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرو شریعت کے طریقہ کار کے مطابق سونے اور چاندی پر مبنی کرنسی ہی روپے کی گرتی قدر کا خاتمہ کرسکتی ہے

پاکستان کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار یہ کہہ کر لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہیں کہ روپے کی گرتی قدر کی بنیادی وجہ مارکیٹ میں ہونے والی سٹے بازی ہےجس کی وجہ سے ملک کو تباہ کن افراط زرکا سامنا ہے جبکہ درحقیقت اس تباہ کن افراط زر کی بنیادی وجہ وہ سرمایہ دارانہ نظام ہے جس کو حکومت نافذ کررہی ہے۔
ڈالر، پاؤنڈ اور فرانک کی طرح روپیہ بھی کسی قیمتی دھات کی بنیاد پر جاری ہوتا تھا۔ ڈالر کی صورت میں وہ قیمتی دھات سونا ہوتی تھی جبکہ روپے کی صورت میں وہ چاندی ہوا کرتی تھی۔ کرنسی کا یہ نظام مالیاتی نظام کو نہ صرف اس خطے میں اندرونی طور پر بلکہ بین الاقوامی تجارت میں بھی استحکام فراہم کرنے کا باعث ہوتا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام کے زیر سایہ برصغیر پاک و ہند عالمی معیشت کے لیے ایک انجن کا کردار ادا کیا کرتا تھا۔
لیکن سرمایہ دارانہ نظام کے تحت جاری ہونے والے سودی قرضوں اور سٹاک مارکیٹ نے کرنسی کی اس قدر طلب پیدا کی جس کو سونے اور چاندی کی رسد(Supply) پورا نہیں کرسکتی تھی۔ لہٰذا ریاستوں نے قیمتی دھات کی بنیاد پر جاری ہونے والی کرنسی کے نظام کو چھوڑ دیا اور زیادہ سے زیادہ نوٹ چھاپنے شروع کردیے جن کے پیچھے سونے اور چاندی کے ذخائر موجود نہیں تھے اور اس طرح ہر چھاپے جانے والا نوٹ پچھلے نوٹ سے قدر و قیمت میں کم ہوتا ہے۔ اور پھر جب ان نوٹوں سے اشیاء کو خریدا جاتا اور خدمات حاصل کی جاتیں تو یہ نوٹ اگر چہ اپنی مکمل قدر و قمیت تو نہیں کھوتے لیکن اس کا بڑا حصہ کھو دیتے ہیں۔اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ اب اس قدر سرمایہ دارانہ نظام کاطرہ امتیاز بن چکا ہے کہ ہر ملک افراط زرکے پیمانے کا حساب رکھتا کہ وہ کس قدر تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
اسلام نے ریاست پر یہ لازم کیا ہے کہ وہ قیمتی دھات کی بنیاد پر کرنسی نوٹوں کو جاری کرے اور اس طرح اسلام نے افراط زر کی بنیادی وجہ ہی کا خاتمہ کردیاہے۔ رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کو حکم دیا کہ وہ ریاست کی کرنسی کے طور پر سونے کے دیناراور چاندی کے درہم ڈھالیں جن کا وزن بالترتیب 4.25گرام اور 2.975گرام ہو۔ یہی وجہ تھی کہ ریاست خلافت ایک ہزار سال سے بھی زائد عرصے تک قیمتوں میں استحکام قائم رکھنے میں کامیاب رہی۔ جو سب سے آسان کام جناب ڈار اور ان کے ساتھی کرسکتے ہیں وہ یہ ہے کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریر کے لیے راستہ کھلا چھوڑ دیں تا کہ اسلام کا نفاذ کیا جاسکے۔ صرف خلافت کے زیر سایہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کے احکامات کو نافذ کرکے ہی مسلمان پوری دنیا کی معاشی ترقی کے لیے ایک مثال قائم کرسکتے ہیں۔

Read more...

سوال وجواب : امریکی پالیسی کے حوالے سے ایران کا کردار

سوال :امریکی پالیسی کے حوالے سے ایران کا کردار کیا ہے؟دوسرے لفظوں میں خطے میں رونما ہونے والے واقعات میں ایران کی امریکی پالیسی سے الگ اپنی کوئی پالیسی ہے؟ کیا ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایران خطے میں ایک خاص فکر کا علمبردار ہیں جو کہ جعفری مذہب ہے؟آخری بات یہ ہے کہ ایران کے ایٹمی اسلحے کے بارے میں امریکہ کا حقیقی موقف کیا ہے؟ جواب:اس کا…
Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک