الإثنين، 16 ربيع الأول 1447| 2025/09/08
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

پریس ریلیز

 

ٹرمپ کی بھارت پر تنقید پاکستان سے دوستی کے باعث نہیں، بلکہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے ہے

 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 30 جولائی 2025 کو بھارت کے خلاف انتقامی محصولات کی فہرست کا اعلان کیا اور الزام لگایا کہ بھارت "سب سے زیادہ بوجھل اور ناگوار غیر مالیاتی تجارتی رکاوٹوں" کا حامل ہے۔ اس کے نتیجے میں بھارت پر 25٪ ٹیرف کے ساتھ جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ اگرچہ ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ "دوستی" کا اعتراف کیا، لیکن روسی فوجی سازوسامان اور سستا تیل خریدنے پر بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، جبکہ دوسری جانب امریکہ یوکرین میں جنگ ختم کرنے کے لیے روس پر دباؤ ڈالنے میں مصروف ہے۔ ایک غیر معمولی عوامی سرزنش میں، ٹرمپ نے روسی اور بھارتی معیشتوں کو "مردہ" قرار دیا اور سابق روسی صدر میدویدیف کو خبردار کیا کہ "وہ اپنی زبان قابو میں رکھے۔"

 

امریکی صدر کے یہ بظاہر متضاد بیانات دراصل اس حقیقت کو ظاہر کرتے ہیں کہ امریکہ — خواہ ٹرمپ کی قیادت میں ہو یا کسی اور کی — کسی کا مستقل دوست نہیں، سوائے اپنے مفادات کے۔ اس کی دوستی اور دشمنی ہمیشہ اپنے مفادات کے گرد گھومتی ہے، نہ کہ دوسرے فریق کے ساتھ کسی حقیقی جھکاؤ کی بنیاد پر۔

 

اسی تناظر میں ٹرمپ حقیقت کے مطابق ہی عمل کر رہا ہے، مگر ایک بین الاقوامی غنڈے اور بدمعاش کے کردار میں، جو اپنے گماشتوں اور تابع ریاستوں سے مکمل اطاعت کا تقاضا کرتا ہے۔ وہ ہر اس شخص کی تعریف کرتا ہے جو اس کی خوشامد کرے اور اس کی مرضی کے آگے جھک جائے، جبکہ جو اس کے سامنے مزاحمت کرے یا اطاعت میں تاخیر کرے، اسے ذلیل کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتا۔ یہی رویہ دراصل امریکہ کا حقیقی چہرہ ہے، جو لبرل ازم اور سیکولر سرمایہ دارانہ نظام کا عالمی پرچم بردار ہے۔ یہی بنیاد ہے جس پر ٹرمپ نے گزشتہ چھ ماہ اور چند دنوں میں اپنی تمام توانائیاں صرف ان "ڈیلز" کے حصول پر مرکوز کیں جو صرف امریکی اقتصادی اور جیوپولیٹیکل مفادات کو آگے بڑھائیں۔

 

امریکہ نے طویل عرصے سے چین اور روس کو اپنا سب سے بڑا حریف قرار دے رکھا ہے۔ اسی لیے وہ اپنے تمام دباؤ ڈالنے کے ہتھکنڈوں اور گماشتہ ممالک کے ذریعے ان بین الاقوامی تنظیموں کے اقدامات کو ناکام بنانے کی کوشش کرتا ہے جن کی قیادت چین اور روس کر رہے ہیں، جیسے BRICS، شنگھائی تعاون تنظیم (SCO)، یوریشیائی اقتصادی یونین (EAEU)، اور اجتماعی سلامتی معاہدہ تنظیم (CSTO)۔ اسی مقصد کے تحت امریکہ نے 1990 کی دہائی کے اواخر سے بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی تاکہ اسے چین کے خلاف استعمال کیا جا سکے۔ یکے بعد دیگرے آنے والی ریپبلکن اور ڈیموکریٹک حکومتوں نے بھارت کو جدید عسکری ٹیکنالوجی فراہم کی، سویلین نیوکلیئر معاہدے کیے اور مغربی مالیاتی اداروں کے دروازے اس پر کھول دیے۔ یہ سب بھارت سے محبت کے باعث نہیں بلکہ اسے مضبوط بنا کر چین اور روس کے مقابلے میں کھڑا کرنے کے لیے تھا۔

 

ٹرمپ انتظامیہ بھی امریکہ اور بھارت کی اس اسٹریٹجک شراکت داری کو تبدیل نہیں کرے گی، کیونکہ اس کا بنیادی مقصد چین کو قابو میں رکھنا ہے۔ البتہ امریکہ "چھڑی اور گاجر" کی پالیسی اپناتے ہوئے بھارت پر دباؤ ڈالتا ہے۔ محصولات، جرمانے، بیانات اور دھونس وہ "چھڑی" ہیں جنہیں ٹرمپ بھارت جیسے غلام کے خلاف استعمال کرتا ہے تاکہ وہ مزید اطاعت کرے اور اپنی معیشت کو امریکی کمپنیوں کے لیے مزید کھول دے۔ اسی عمل میں، ٹرمپ پاکستان کو بھی بھارت پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کر رہا ہے، اور یہی وجہ ہے کہ وہ بظاہر پاکستان کی طرف "جھکاؤ" دکھاتا اور مودی کو دھمکیاں دیتا ہے تاکہ کم سے کم وقت میں امریکی مطالبات پورے ہوں۔

 

اے پاکستان کی مسلح افواج کے مخلص افسران! مودی حکومت کے خلاف ٹرمپ کی تنقید اور پاکستان کی تعریف سے دھوکہ نہ کھائیں، کیونکہ "کفر ایک ہی ملت ہے۔" اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے فرمایا:

 

﴿وَالَّذِينَ كَفَرُوا بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ إِلَّا تَفْعَلُوهُ تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ كَبِيرٌ

 

"اور کافر آپس میں ایک دوسرے کے ساتھی ہیں۔ اگر تم مسلمان ایسا نہ کرو گے، تو زمین میں فتنہ اور بڑا فساد برپا ہو جائے گا۔" (الانفال: 73)

 

حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اور بھارت کی اسٹریٹجک شراکت داری آج بھی قائم ہے اور پاکستان سمیت خطے کے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔ ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کے ساتھ ایٹمی مذاکرات کے بہانے ایران کی ایٹمی تنصیبات پر یہودی حملوں کی راہ ہموار کی۔ اسی طرح ٹرمپ نے بارہا پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں کو "اسلامی خطرہ" قرار دیا، جبکہ اکتوبر 2024 میں سابق امریکی قومی سلامتی کے نائب مشیر جان فینر نے کہا تھا کہ پاکستان کا طویل فاصلے تک مار کرنے والا میزائل نظام امریکہ کے لیے خطرہ ہے۔ اسی سوچ کے تحت مئی 2025 میں جب بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، تو ٹرمپ انتظامیہ نے بھارت کو سفارتی مدد فراہم کی اور ہمارے حکمرانوں پر دباؤ ڈالا کہ وہ صبر و ضبط کا مظاہرہ کریں۔ اگر ہماری مسلح افواج کے شیروں اور شاہینوں کی بہادری نہ ہوتی تو انجام بہت سنگین ہوتا۔

 

اے پاکستان کی مسلح افواج کے افسران! آج امتِ مسلمہ ایک فیصلہ کن موڑ پر کھڑی ہے۔ غزہ میں یہود کی امریکی پشت پناہی کے ساتھ جاری نسل کشی نے امت کے عوام میں شدید غصہ اور بیداری پیدا کر دی ہے۔ امت خلافتِ راشدہ کے قیام کا تقاضا کر رہی ہے۔ لیکن اس راہ کی سب سے بڑی رکاوٹ آپ کی تاخیر ہے کہ آپ ٹرمپ کے ایجنٹ حکمرانوں کو ہٹا کر حزب التحریر کو نصرت نہیں دے رہے۔ آج خلافت کے قیام کا سنہری موقع موجود ہے، اسے ضائع نہ کریں، ورنہ آپ دنیا کی عزت اور آخرت کی نعمتوں سے محروم ہو جائیں گے۔

 

اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:

 

﴿اسْتَجِيبُوا لِرَبِّكُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لَا مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ مَا لَكُمْ مِنْ مَلْجَإٍ يَوْمَئِذٍ وَمَا لَكُمْ مِنْ نَكِيرٍ

 

"اپنے رب کی پکار پر لبیک کہو، اس سے پہلے کہ وہ دن آ جائے جس کے ہٹنے کا اللہ کی طرف سے کوئی امکان نہیں۔ اس دن نہ تو تمہارے لیے کوئی پناہ ہوگی اور نہ انکار کی کوئی گنجائش۔" (الشوریٰ: 47)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

 

 

ہجری تاریخ :22 من صـفر الخير 1447هـ
عیسوی تاریخ : ہفتہ, 16 اگست 2025م

حزب التحرير
ولایہ پاکستان

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک