الخميس، 25 ذو القعدة 1446| 2025/05/22
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
فلسطين

ہجری تاریخ    19 من ذي القعدة 1446هـ شمارہ نمبر: BN/S 1446 / 36
عیسوی تاریخ     منگل, 20 مئی 2025 م

پریس ریلیز
ٹرمپ کا دورہ؛ اس دوران غزہ جل رہا ہے!

 

(عربی سے ترجمہ)

 

یہ ہے غزہ، جو ایک بار پھر جل رہا ہے۔ قتل و غارت گری میں مزید وحشیانہ شدت آ گئی ہے، اور شمالی غزہ کے لوگ جارحیت اور جلتے شعلوں کے درمیان بے دخل کئے جا رہے ہیں، لیکن ان کے لئےکوئی پناہ گاہ بھی نہیں مل پا رہی۔ یہودی دشمن نے وسیع و عریض سرزمین کو اس قدر تنگ کر دیا ہے کہ اس کے باسی بے بسی اور فریاد میں چلا کر پکار اٹھے ہیں: آخر ہم جائیں بھی تو جائیں کہاں ؟!

 

امریکی احکامات پر قطر کی بھرپور کوششوں سے رہا ہونے والے یہودی قیدی ایڈن الیگزینڈر (Aiden Alexander) کی رہائی سے بھی غزہ کو کوئی فائدہ نہ پہنچ سکا۔ حالانکہ قطر کے وزیر خارجہ نے اسے ایک کامیابی قرار دیا تھا جو انہوں نے اپنے آقا ٹرمپ کو تحفے کے طور پر پیش کی، اور یہ ان کھربوں ڈالر کے علاوہ ہے جو ٹرمپ نے مسلمانوں کے مال سے لوٹے ہیں۔ مگر اہلِ غزہ کو اس رہائی سے کچھ بھی حاصل نہ ہو سکا سوائے اس کے کہ اس قیدی کے تبادلے کے دوران فقط چند گھنٹوں کے لئے خاموشی یعنی عارضی جنگ بندی رہی، جس کے بعد انہیں اس کی کئی گنا زیادہ قیمت چکانی پڑی۔

 

نہ ہی ان رویبضہ احمق حکمرانوں کے ساتھ ٹرمپ کی ملاقاتیں اور نہ ہی وہ سربراہی کانفرنسیں غزہ کے مظلوموں کے کسی کام آ سکیں، جن میں احمق حکمرانوں نے اپنے آقا کے قدموں میں کھربوں ڈالر نچھاور کر دئیے۔ ان اجلاسوں میں نہ تو غزہ کا موضوع شامل تھا، نہ ہی اس کا ذکر ہوا، سوائے ایک رسمی سی بات کے، گویا جیسے کہ اسے بھلا دیا گیا ہو۔ یہ حکمران ایسے شخص کے آنے کی خوشی میں مدہوش تھے جس نے ان کا مال لوٹا اور ان کی عزت کو خاک میں ملا دیا ہے۔ انہوں نے اس کے لئےضیافتیں سجائیں، تحفے دے کر اس کی خوشنودی حاصل کرنے کی دوڑ میں لگے رہے، اور چکنا چور انسانی کھوپڑیوں اور بہتی ہوئی خون کی ندیوں کے درمیان وہ خوشیاں مناتے رہے جبکہ غزہ خونریزی، بمباری اور فاقہ کشی سے تڑپ رہا تھا۔ بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ان حکمرانوں نے یہودی قیدیوں کے لئے جس قدر فکر اور تشویش کا اظہار کیا، اس کا عشر عشیر بھی غزہ کا ذکر کرنے اور اس کے رستے ہوئے زخموں کے لئے نہ دکھایا۔

 

زخموں سے چور غزہ کو ٹرمپ ہرگز نہیں بچا سکتا، جس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ اسے کچھ خوراک دےدے گا—ایسے الفاظ جو اُس نے صرف زبان سے ہی کہے تھے، لیکن عمل کبھی نہ کیا، گویا صدقہ دینے کا احسان جتایا ہو، جس سے غزہ کے لوگوں کو عزت بخش رزق نہیں، بلکہ صرف ذلت اور نقصان ہی نصیب ہوا۔ اسی دوران، ٹرمپ کا دیا ہوا اسلحہ مسلسل اہلِ غزہ پر آگ اگل رہا ہے، اُس کے بم دن رات اُن پر بوچھاڑ کر رہے ہیں۔ ٹرمپ سخاوت کے دعوے کر رہاہے جبکہ اُس کے ہتھیار جانیں لے رہے ہیں، اور وہ مسلمانوں کا مال اُنہی کے حکمرانوں کی آنکھوں کے سامنے اور انہی کے ہاتھوں سے لوٹ رہا ہے—جبکہ وہی حکمران اپنی حماقت کی انتہا پر خوش ہیں۔

 

اور نہ ہی غزہ اُن حکمرانوں کے ذریعے بچایا جا سکے گا جو اپنی کم عقلی کی پست ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، اور جو سب کے سب ٹرمپ کی رضامندی حاصل کرنے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں، چاہے اس کے لئےمسلمانوں کی زمینیں اور وسائل ہی کیوں نہ قربان کرنے پڑیں۔ مسلمانوں کے ممالک اور دولت سے دستبردار ہو جانا ان کی اپنی خواہش بن چکی ہے، اس سے بھی قبل کہ امریکہ انہیں اس کا کوئی حکم دے — بالکل ویسے ہی جیسے احمد الشراع نے کیا جب اُس نے ٹرمپ کو شام کے پٹرولیم کے شعبہ میں سرمایہ کاری کی دعوت دے دی۔

 

غزہ اُن حکمرانوں کے ذریعےسے ہرگز نہیں بچایا جا سکے گا جن کے دلوں میں کوئی درد یا ملال ہی نہیں ہے، جبکہ کافر بھی اس کے دکھ سے متاثر ہو رہے ہیں۔ غزہ ان حکمرانوں کے ذریعے سے نہیں بچایا جا سکے گا جنہیں کچھ سنائی نہیں دیتا، جبکہ بہرے بھی اس کی چیخ و پکار کو محسوس کر رہے ہیں۔ ان حکمرانوں کو کچھ دکھائی ہی نہیں دے رہا، جبکہ اندھے بھی اس کے المیے کو سمجھ رہے ہیں۔ گویا یہ حکمران ہمارے قتل وغارت پر یہود سے بھی زیادہ خوش ہو رہے ہیں۔ لگتا ہے جیسے وہ یہودیوں سے کہہ رہے ہوں: انہیں قتل کر دو، بھوکا رکھو، انہیں جلا ڈالو! گویا کہ یہ حکمران غزہ کے لوگوں سے، بلکہ مسلمانوں اور اسلام سے، یہودیوں سے بھی زیادہ نفرت کرتے ہیں، کیونکہ یہ وہی ہیں جنہوں نے اہلِ غزہ کا محاصرہ کیا اور یہودیوں کی مدد کی، گویا وہ ان کے جنگ کےساتھی ہیں۔

 

مغرب سے، مشرق سے یا ان حکمرانوں سے غزہ کے لئے نجات دلانےکی کوئی امید رکھنا ایسا ہی ہے جیسے دہکتے ہوئے شعلوں میں پانی کا ایک قطرہ تلاش کرنا! ان میں سے جو سب سے بہتر بھی ہیں، تو وہ ہیں جو غزہ کے مجاہدین سے ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کرتے ہیں، اور اس کا دفاع کرنے والوں کو غیر مسلح کرنا چاہتے ہیں، تاکہ وہ یہود کے لئے ترنوالہ بن جائیں اور یہودی اُنہیں بغیر کسی رکاوٹ کے آسانی سے نگل جائیں۔ درحقیقت، امریکہ اور اس کے ساتھ کھڑے یہ حکمران اُس نام نہاد امن کے ذریعے یہودیوں کو وہ سب کچھ دینے پر کام کر رہے ہیں، جو وہ جنگ اور خونریزی سے بھی حاصل نہ کر سکے۔

 

آج غزہ کی صورتِ حال اس نہج پر پہنچ چکی ہے جہاں مزید تاخیر یا جھوٹی امیدوں پر بھروسہ اب برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ اگر امتِ مسلمہ، اُن کے علماء اور عوام، اُن کی جماعتیں اور تحریکیں، اُن کے اندر موجود ہر مسلح قوت —پوری قوت کے ساتھ ایک ایسی منظم اور پُرعزم تحریک کے تحت نہ اٹھے جو ان حکمرانوں کو نظرانداز کرتے ہوئے ان کے اقتدار کو روند ڈالے اور اپنی افواج کو اپنے بھائیوں کی مدد کے لیے حرکت میں لے آئے، تو قیامت کے دن غزہ کا بار اُن پر بہت بھاری ہوگا۔ کیونکہ غزہ چیخ چیخ کر پکار رہا ہے: یا تو ہماری مدد کو آؤ، ورنہ تمہارے بغیر ہم تباہ ہو جائیں گے۔

 

غزہ کو صرف وہی ہاتھ بچا سکتے ہیں جو با وضو رہتے ہوں جن کے دل اخلاص سے لبریز ہوں اور جو اللہ کی طاقت کے سوا ہر طاقت سے بیگانہ ہوں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو دنیاوی مال و متاع کو پس پشت ڈال دیتے ہیں اور پکارتے ہیں : جہاد کے لئے آگے بڑھو! آؤ القدس کی آزادی کے لئے آگے بڑھو ! آؤ اہلِ غزہ کی مدد کے لئے آگے بڑھو ! آؤ یہودیوں کے ظلم کو مٹانے کے لئے ! آؤ اللہ کے وعدے کو پورا کرنے کے لئے آگے بڑھو ! یہ وہ ہاتھ ہیں جن کے بارے میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے:

 

﴿أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍ﴾

وه مومنوں پر نرم دل ہیں، کفار پر زبردست ہیں، اللہ کی راه میں جہاد کرتے ہیں اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈرتے۔ (المائدۃ؛ 5:54)

 

 

ارضِ مبارک فلسطین میں حزب التحریر کا میڈیا آفس

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
فلسطين
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
www.pal-tahrir.info
E-Mail: info@pal-tahrir.info

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک