Logo
Print this page

بسم الله الرحمن الرحيم

 27 ویں ترمیم کا مقصد پاکستان میں ٹرمپ کے 'راج' کو مستحکم کرنا ہے

صرف شریعت کی بالادستی ہی بیرونی مداخلت کا دروازہ مستقل طور پر بند کر سکتی ہے

 

(ترجمہ)

 

خبر:

 

"تجویز کردہ 27 ویں آئینی ترمیم، جو آئین کے آرٹیکل 243 میں مکمل تبدیلی لائے گی اور پاکستان کے فوجی کمانڈ کے ڈھانچے کی تشکیلِ نو کرے گی، کئی دہائیوں میں کی جانے والی سب سے بڑی اور وسیع اصلاحی کوشش ہے، اور شاید یہ سب سے زیادہ متنازع بھی ہے کیونکہ یہ مضبوط ادارہ جاتی ثقافتوں اور سویلین و فوجی طاقت کے درمیان نازک توازن سے متصادم ہے۔۔۔ اس بل کا بنیادی مقصد بظاہر سادہ سا لگتا ہے کہ چیف آف ڈیفنس فورسز (CDF) کا عہدہ تخلیق کر کے اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی (CJCSC) کے دفتر کو ختم کر کے دفاعی ہم آہنگی کو جدید بنانا ہے۔ لیکن عملی طور پر، یہ اصلاحات آرمی چیف کو ایک آئینی طور پر مستقل، بالادست مقام تک لے جائیں گی—جس میں عملی کمانڈ کو تمام سروسز کے وسیع کنٹرول کے ساتھ یکجا کر دیا جائے گا۔" (ڈان اخبار)

 

تبصرہ:

 

پاکستان میں، کئی دہائیوں سے، چیف آف آرمی سٹاف (COAS) کے عہدے کو ایک خودمختار سیاسی عہدہ سمجھا جاتا رہا ہے۔ یہ اس کی عسکری نوعیت کے برعکس ہے، جسے ریاست کے ڈھانچے سے آزاد نہیں ہونا چاہیے، خواہ وہ مغربی طرز کی سویلین ریاست ہو یا اسلامی ریاست کے تحت شریعت کا قانون۔ یہ صورتحال عسکری قیادت کی جانب سے پاکستانی ریاست میں براہِ راست حکمرانی کی حقیقت کی عکاسی کرتی ہے، اور یہ سویلین حکمرانی سے بھی انحراف ہے جس کی حمایت کا دعویٰ سیکولر ریاستیں کرتی ہیں۔ لہٰذا، پاکستانی ریاست کی اصل تعریف یہ ہے کہ یہ ایک پولیس اسٹیٹ ہے، نہ کہ کوئی سیاسی یا سویلین ریاست جیسا کہ یہ دعویٰ کرتی ہے۔

 

 

اس کے برعکس، اسلام میں، امیر الجہاد، یعنی اسلامی ریاست کی افواج کی قیادت کرنے والے فوجی کمانڈر کا تقرر خلیفہ کرتا ہے اور وہ اپنی صوابدید پر اسے برطرف بھی کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر، نبی اکرم ﷺ کے خلیفہ، ابو بکر صدیق (رضی اللہ عنہ) نے خالد بن ولید (رضی اللہ عنہ) کو فوج کا کمانڈر مقرر کیا تھا، اور بعد میں عمر بن خطاب (رضی اللہ عنہ) نے ان کی جگہ ابو عبیدہ (رضی اللہ عنہ) کو مقرر کر دیا۔ آرمی کمانڈر ایک سپاہی ہوتا ہے جس کا تقرر اور برطرفی خلیفہ کی رائے کے مطابق کی جاتی ہے، تاکہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمنوں پر فتح حاصل کی جائے اور اللہ (سبحانہ و تعالیٰ) کی راہ میں جہاد کا مقصد حاصل کیا جائے۔ اس کا مقصد خطے یا عالم اسلام میں کفار کے مفادات کو حاصل کرنا نہیں ہے، اور نہ ہی اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ مصر، اردن، سعودی عرب اور ترکی کے درمیان گھومتا پھرے تاکہ اجرت پر لڑنے والی  افواج کو فلسطین کے لوگوں کو دبانے کے لیے بھیجے، بجائے اس کے کہ وہ یہودیوں کے ہاتھوں دبائے جائیں!

 

جہاں تک 27 ویں آئینی ترمیم کے سب سے زیادہ تباہ کن پہلو کا تعلق ہے، تو یہ کسی ایک جنرل، یا فوجی بالادستی یا عدالتی نگرانی سے جڑا ہوا نہیں ہے۔ بلکہ، اس کا تعلق پاکستان کے فیصلہ سازی کے اختیار کا مزید امریکہ کے تابع ہو جانے سے ہے۔

 

عاصم منیر، پاکستان میں ٹرمپ کا اہم ایجنٹ اور اس کا "پسندیدہ فیلڈ مارشل" ہے۔ منیر، ٹرمپ کے پاکستان کے لیے طے کردہ نظریے کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ ہے جو کہ یہودی وجود ، پاکستان کے جوہری ہتھیاروں، افغانستان، چین، وسطی ایشیا، اور پاکستان کے بے پناہ توانائی اور معدنی وسائل کے بارے میں ہے۔

 

27 ویں ترمیم عاصم منیر کے اختیار میں اس طرح کی توسیع کی بنیاد رکھتی ہے، جس طرح کا اختیار ماضی میں پاکستان میں جنرل مشرف کو حاصل تھا  اور موجودہ دور میں مصر میں جنرل السیسی کو حاصل ہے۔

 

اس ترمیم کے خلاف احتجاجی تحریک کو جزوی تبدیلی پر نہیں، بلکہ مکمل تبدیلی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ کوئی بھی جزوی تبدیلی مزید منیروں، مشرفوں اور السیسیوں کے لیے دروازہ کھلا رکھے گی۔ پاکستان میں کرپٹ جرنیلوں، سیاست دانوں اور امریکہ کی جانب سے کسی بھی مزید جوڑ توڑ کے دروازے کو مستقل طور پر بند کرنے کے لیے، مسلمانوں کو شریعت کی بالادستی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔

 

شریعت کا تقاضا ہے کہ فیصلہ سازی کا اختیار الہی وحی کے مطابق ہو۔ کوئی بھی ایسا قانون نہیں بنایا جا سکتا جس کی دلیل  قرآن مجید اور سنتِ نبوی میں موجود نہ ہو، اور جو ان دونوں سے صحابہ کرام (رضی اللہ عنہم) کے اجماعِ قطعی (اتفاق رائے) اور شرعی قیاس کے ذریعے واضح نہ ہوتا ہو۔

 

نہ تو خلیفہ، نہ امیر جہاد، اور نہ ہی خلافت میں قاضی القضاۃ (چیف جسٹس) شرعی احکام سے باہر نکل کر کوئی عمل کر سکتے ہیں۔ اگر خلیفہ خود بھی قطعی شریعی احکام  کی مسلسل اور کھلے عام خلاف ورزی کرتا ہے، تو اسے اس کے عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔

 

اے پاکستان کے مسلمانوں!

 

اپنی سیاسی مزاحمت کا رُخ، اپنے معاملات میں  امریکہ کے احکامات، خواہشات اور مرضی کی بالادستی کو  ختم کرنے کی طرف موڑ دو۔ اپنی مزاحمت تب تک ختم نہ کرو جب تک کہ آپ پاکستان، اس پاک سرزمین میں اللہ ﷻ کے شرعی قانون کی بالادستی قائم نہیں کر لیتے۔

 

اللہ ﷻ قرآن مجید میں ارشاد فرماتے ہیں:

 

﴿وَأَنِ ٱحْكُم بَيْنَهُم بِمَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَآءَهُمْ وَٱحْذَرْهُمْ أَن يَفْتِنُوكَ عَنۢ بَعْضِ مَآ أَنزَلَ ٱللَّهُ إِلَيْكَ

 

"اور (اے پیغمبر) آپ ان کے درمیان اسی کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے نازل کیا ہے، اور ان کی خواہشات کی پیروی نہ کریں، اور ان سے محتاط رہیں کہ کہیں وہ آپ کو اللہ کی نازل کردہ کسی بات سے بھی بہکا نہ دیں۔" ( سورۃ المائدہ 5:49)

 

تحریر: مصعب عمیر، ولایہ پاکستان

 

Last modified onمنگل, 11 نومبر 2025 18:35

Latest from

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.