الثلاثاء، 11 صَفر 1447| 2025/08/05
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

کروسیڈر کیانی ایک اور صلیبی محاذ کھولنے کے لئے کافروں سے ساز باز کر رہا ہے

جنرل اشفاق پرویز کیانی کی امریکی ایڈمریل مائیک مولن سے اسپین میں ہونے والی ملاقات نے ثابت کر دیا کہ وہ 'کروسیڈر کیانی ‘ کے سوا اور کچھ نہیں۔ کیونکہ اس ملاقات کا مقصد قبائلی علاقوں میں صلیبی جنگ کا ایک نیا محاذ کھولنا تھا۔ اسی طرح نیویارک میں امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن اور پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کی ساڑھے تین گھنٹے کی طویل ترین ملاقات کا مقصد بھی امریکی اہلکاروں کے مطابق پاکستانی حکومت کو حقانی نیٹ ورک کے خلاف فوجی کاروائی کے لیے قائل کرنا تھا۔ امریکہ اور مغرب کی طرف سے مسلمانوں پر مسلط کردہ صلیبی جنگ میں ''بیش بہا‘‘ خدمات سرانجام دینے پر اسپین کے بادشاہ نے کیانی کو The Grand Cross of Military Merit (گرینڈکراس آف ملٹری میرٹ) نامی ایوارڈ بھی عطا کیا ہے۔ یہ وہی خدمات ہیں جو کیانی جامعہ حفصہ سے لے کر ایبٹ آباد آپریشن تک سرانجام دیتے چلے آرہے ہیں۔ کاش جنرل کیانی صلیبیوں کے لئے کرائے کے فوجی مہیا کرنے اور اپنے ہی مسلمان مارنے کے بجائے صلاح الدین کی طرح صلیب شکن بنتے تو آج وہ پوری امت کے ہیرو ہوتے۔ لیکن انہوں نے دشمن کا ساتھ دے کر دنیا کی عزت بھی کھو دی اور آخرت کا عذاب تو اس سے کہیں سخت تر ہے۔ اور اب اس جنگ کا نیا مرحلہ شمالی وزیرستان کے معصوم عوام کو آگ وخون میں نہلانا اورحقانی نیٹ ورک کے خلاف مشترکہ آپریشن کرنا ہے۔ کیانی تو پہلے ہی افغانستان میں امریکہ کی موجودگی کو 2014 کے بعد بھی ازحد ضروری قرار دے چکا ہے۔ کیا حنا کھر کے اس اعلامیہ اور کیانی کے اس بیان کے بعد بھی ان دونوں کے خائن،غدار اور امریکی ایجنٹ ہونے میں کوئی شک باقی رہ جاتاہے؟

آخر ہمارے مخلص اور اسلام اور مسلمانوں سے محبت کرنے والے فوجی کب تک اس آگ وخون کا تماشا دیکھتے رہیں گے اور ان غداروں سے کب برأت کا اظہار کریں گے؟ جبکہ ان غداروں کو اس کفریہ جمہوری نظام سمیت اکھاڑ پھینکنے اور قیامِ خلافت کے لیے حزب التحریر کو نصرت دینے کی صورت میں دنیا کے تمام وسائل اور آخرت میں فلاح ان کا مقدر ہوں گے۔

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

وکی لیکس انکشافات:سول و فوجی قیادت میں موجود غدار پھر بے نقاب

وکی لیکس کے حالیہ انکشافات نے سول و فوجی قیادت میں موجودغداروں کی غداری کو ایک بارپھر بے نقاب کردیا ہے۔ ر یمنڈ ڈیوس اور ایبٹ آباد واقعہ پر جس طرح سیاسی قیادت نے خوشی کا اظہار اور فوجی قیادت نے غیرت و حمیت سے عاری ردعمل کا مظاہرہ کیا تھا، اسی وقت یہ بات ثابت ہو گئی تھی کہ موجودہ سول و فوجی قیادت اتنی ہی امریکہ کی غلام ہے جتنا کہ مشرف تھا۔ پیپلز پارٹی کے تین صوبائی وزراء کا امریکی قونصلیٹ جنرل کو کراچی کی صورتحال سے مسلسل باخبر رکھنا اور انھیں اپنا کردار ادا کرنے کی دعوت دینا،رحمان ملک کا امریکہ سے زرداری کے لئے سیاسی مدد مانگنا اور نادرا کاریکارڈ امریکہ کے حوالے کرنے کی پیشکش کرنا۔ اسی طرح نواز شریف کا صرف ممبئی حملہ آوروں کی آواز سن کر انہیں پاکستانی قرار دینا اور جنرل کیانی کا کیری لوگر بل کی وجہ سے کور کمانڈرز کے شدید ردعمل پر امریکی سفیر سے مشورے مانگنا وغیرہ، اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ سول و فوجی قیادت میں موجود غدارخود کو اللہ اور اس کے رسولﷺ کے غلام اور امت کے سامنے جوابدہ نہیں بلکہ امریکہ کو ہی اپنا مائی باپ اور آقا سمجھتے ہیں اور اسی کی خوشنودی کے لیے دن رات ایک کرتے ہیں۔

ایبٹ آباد واقعہ کے بعد سے سیاسی قیادت بالعموم اور فوجی قیادت بالخصوص یہ کوشش کررہی تھی کہ کس طرح اس حقیقت کی نفی کی جائے کہ وہ امریکی ایجنٹ ہیں۔ اسی لیے امریکی سفارت کاروں کی نقل و حرکت پر نام نہاد پابندی، سینکڑوں امریکی فوجی ٹرینروں کی ملک بدری اور سی آئی اے کی ایجنٹوں کی نقل و حرکت پرپابندی کا ڈرامہ رچا یا گیا۔ لیکن چند ہی دنوں میںیہ ثابت ہوگیا کہ سب کچھ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے کیا جا رہا تھا کیونکہ امریکی سفارت کاروں کی نقل و حرکت پر سے جلد ہی پابندی ہٹا لی گئی اور 800ملین ڈالر کی امداد کی بحالی کے بدلے امریکی ٹرینروں کی واپسی پرموقف میں نرمی کا عندیہ دے دیا گیا۔ مزیدبرآں آج کوئٹہ سے ''القاعدہ‘‘ کے تین اراکین کی گرفتاری بھی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ ریمنڈ ڈیوس اور ایبٹ آباد کے واقعات کے بعد سی آئی اے اور جنرل پاشا کے تعلقات میں کشیدگی تو دور کی بات بلکہ مزید گرم جوشی آئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ جنرل پاشا نے سرکاری طور پر 87 سی آئی اے کے قاتلوں کو پاکستان میں فساد پھیلانے کے لئے بنفس نفیس ویزے جاری کئے۔

حزب التحریر پاکستان کے مسلمانوں اور افواج پاکستان میں موجود مخلص افسران کو رسول اللہ ﷺ کی یہ حدیث یاد دلانا چاہتی ہے کہ : نا یلدغ الموئمن من جحرواحد مرتین ''مؤمن ایک ہی سوراخ سے دو دفعہ نہیں ڈسا جاتا۔‘‘ یہ بات یقیناًمتعدد بار ثابت ہوچکی ہے کہ موجودہ سیاسی و فوجی قیادت میں موجود غدار امریکہ کے غلام ہیں اور ان سے ہر نئی غداری کے بعد یہ توقع رکھنا کہ اب وہ دوبارہ ایسا نہیں کریں گے، خود کو صریحاً دھوکہ دینے کے مترادف ہے۔ صورتحال میں حقیقی تبدیلی کے لیے ضروری ہے کہ افواج پاکستان کے مخلص افسران غدار سیاسی و فوجی قیادت سے نجات حاصل کرنے اور خلافت کے قیام کے لیے حزب التحریرکو مدد و نصرت فراہم کریں تاکہ امریکہ کو خطے سے نکالنے کی عملی سبیل کی جاسکے۔

 

شہزاد شیخ
پاکستان میں حزب التحریرکے ڈپٹی ترجمان

Read more...

رمضان 1432ھ اعلامیہ ''خلافت- دنیا کی قیادت کرنے والی ریاست کا قیام قریب ہے‘‘

 

حزب التحریر ولایہ پاکستان کے زیراہتمام اِس سال رمضان کے دوران پاکستان بھر میں اجتماعات کا اہتمام کیا گیا۔ اِن اجتماعات میں دو اہم موضوعات پر بات کی گئی اوّل ''خلافت ہی وہ ریاست ہے جو دنیا کی قیادت کرسکتی ہے‘‘ اور دوسرا '' خلافت کا وقت آن پہنچاہے‘‘۔ مندرجہ ذیل اعلامیہ اِن اجتماعات میں تقسیم کیا گیا:


1: موجودہ حکمران مسلمانوں سے دستبردار ہو چکے ہیں:
اپنے بے پناہ وسائل اور اللہ اور اُس کے رسول ﷺ پر اپنے عظیم تر ایمان کے باوجود، امت مسلمہ کو اپنی سرزمینوں پر استعماری منصوبوں کا سامنا ہے اور وہ معاشی تنگدستی، جانوں کے ضیاع ، اپنے دین پر حملے اور اپنی سرزمینوں پر قبضوں کی صورت میں شدیدتباہی وبربادی اور تکلیف کا سامنا کررہی ہے۔ فوجی اور سیاسی قیادت میں موجود غداروں نے اپنے حقیر ذاتی مفاد کے حصول کے لیے، آمریت اور جمہوریت کے نفاذ کے ذریعے امتِ مسلمہ کو اللہ کی طرف سے عطا کی گئی رحمتوں کو زحمتوں میں بدل دیا ہے ۔ اللہ سبحانہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:


(أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ کُفْرًا وَأَحَلُّوْا قَوْمَہُمْ دَارَ الْبَوَارِ0جَہَنَّمَ یَصْلَوْنَہَا وَبِءْسَ الْقَرَارُ)
''کیا تم نے اِن لوگوں کو نہیں دیکھا جنہوں نے خدا کے احسان کو ناشکری سے بدل دیا اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر میں اتارا۔ وہ دوزخ جس میں یہ لوگ داخل ہونگے اور وہ برا ٹھکانہ ہے‘‘ (ابراہیم:28-29)


2: ریاستِ خلافت تمام بنی نوع انسان کے لیے دنیا کی قیادت کرنے والی ریاست ہوگی:
ماضی میں خلافت صدیوں تک دنیا کی قیادت کرنے والی واحد ریاست رہی ہے اور کوئی اور ملک اُس کا ہم پلہ نہ تھا۔ اِس ریاست نے مسلمانوں کے بے پناہ وسائل کو ایک واحد ریاستِ خلافت کی شکل میں مجتمع کررکھا تھا، وہ ریاست جو تین براعظموں تک پھیلی ہوئی تھی۔ اُس ریاستِ خلافت نے دنیا کی سیاست کو انصاف اور تقویٰ کی بنیاد پر ایک نیا رُخ دیا اور یہ ریاست دنیا کی قوموں کے لیے قابلِ رشک تھی۔ مسلمانوں کا یہی انصاف دنیا میں اسلام کے لیے رستے کھولتا گیا اور لوگ گروہ در گروہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کے دین میں داخل ہونے لگے۔ اوراگرچہ تاتاریوں اور صلیبیوں کی مضبوط فوجوں کے ہاتھوں مسلمانوں کی سرزمینیں مقبوضہ بھی بنیں، تاہم مسلمانوں نے اُن کے ظلم کے سامنے ہتھیار نہیں ڈالے اور آخر کار اُن کے قبضوں کو ختم کرکے دم لیا۔ بالکل اِسی طرح آنے والی ریاستِ خلافت اِس بات کو یقینی بنائے گی کہ اسلام ایک بار پھر ناصرف مسلمانوں بلکہ رنگ، نسل یا مذہب سے قطع نظر ساری دنیا کے لوگوں کے لیے رحمت بن جائے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:


وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلاَّ رَحْمَةً لِلْعَالَمِينَ
''اور ہم نے آپ(ﷺ) کو سارے جہان کے لیے رحمت بناکربھیجا ہے ۔‘‘ (الانبیاء:107)


3: خلافت کا سورج اب طلوع ہونے کوہے:
خلافت کا قیام اب پاکستان کے مسلمانوں سمیت ساری امتِ مسلمہ کا مطالبہ بن چکا ہے۔ مسلمان کرپٹ اور تعفن زدہ جمہوریت اور ڈکٹیٹرشپ کی حقیقت کو جان چکے ہیں اور ریاستِ خلافت کے ذریعے اسلام کے نفاذ کی خواہش ان کے دلوں میں جاگزیں ہو چکی ہے۔ مزید برآں رسول اللہ ﷺ نے امتِ مسلمہ کو بشارت دی ہے کہ ظلم کی حکمرانی کے بعد خلافت دوبارا قائم ہو گی۔ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا:


((ثم تکون ملکا جبریۃ فتکون ماشاء اللّٰہ ان تکون ثم یرفعھا اذا شاء ان یرفعھا ثم تکون خلافۃ علی منھاج النبوۃ))
''پھر ظلم کی حکمرانی ہوگی اور تب تک رہے گی جب تک اللہ چاہے گا اور جب اللہ چاہے گا اِس کا خاتمہ ہوجائے گا، پھر نبوت کے نقشِ قدم پر دوباراخلافت قائم ہوگی ۔‘‘(مسنداحمد)
مزید برآں اللہ سبحانہ تعالیٰ نے مومنین سے یہ وعدہ کیا ہے کہ وہ اُنہیں حکمرانی عطا کرے گا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُم فِي الأَرْضِ كَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ
''اللہ تم میں سے اُن لوگوں سے وعدہ فرما چکا ہے جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے، کہ انہیں ضرور زمین میں اِن حکمرانوں کی بجائے حاکم بنائے گا جیسے کہ اُن لوگوں کوحاکم بنایا جوان سے پہلے تھے ‘‘(النور:55)


4: ظالم حکمران، خلافت کے قیام کو روکنے کی کوششوں میں ناکام ہی رہیں گے:
موجودہ حکمران اور اُن کے استعماری آقا اِس بات کو محسوس کرتے ہیں کہ اسلامی ریاست کا قیام قریب ہے، اِسی لیے اُنہوں نے ایذارسانیوں، اغواء اور تشدد کے ذریعے خلافت کی پکار کے داعیوں کے خلافت اپنی کاروائیاں تیز کردی ہیں۔ اِن کاروائیوں کے ذریعے مسلمانوں کے ایمان کو متزلزل نہیں کیا جاسکتا کیونکہ خیر کی طرف دعوت کو ہمیشہ ظالموں کے ظلم کا سامنا رہا ہے۔ بے شک تمام پیغمبروں، خاتم النبین محمد ﷺ ، آپ کے صحابہؓ اور وہ لوگ جنہوں میں اچھائی اُن کی پیروی کی، سب کو ایسے ہی ظلم کا سامنا رہا ہے۔ اِسی لیے ظالموں کو جان لینا چاہیے کہ اُن کو ہمیشہ ناکامی کا ہی سامنا رہے گا جیسا کہ تمام ادوار میں قطع نظر اُن کے ماضی، حال یا مستقبل کے حربوں کے اُنہیں ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:


( وَسَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا أَیَّ مُنْقَلَبٍ یَنْقَلِبُونَ)
''اور ظالم عنقریب جان لیں گے کہ وہ کس کروٹ گرنے والے ہیں‘‘ (الشعراء:227)


5: مسلمان مسلح افواج میں موجود مخلص افسران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں:
امتِ مسلمہ پوری جانفشانی اور قربانیوں کے ساتھ، اسلام کی خاطر شام سے لے کر پاکستان تک اور پاکستان سے لے کر انڈونیشیا تک بیدار ہوچکی ہے۔ وہ اُمتِ مسلمہ جو اپنے لوگوں کی شہادتوں کو نقصان نہیں گردانتی بلکہ سمجھتی ہے کہ یہ شہید کامیابی میں سب سے آگے نکل چکے ہیں۔ جبکہ کافر دشمن دن رات سازشیں تیار کررہے ہیں اوراسلام اور مسلمانوں کے خلاف اِن سازشوں کی تیاری میں وہ پاکستان کی غدار قیادت کے ساتھ بیٹھ کر گفت و شنیدکرتے نظر آتے ہیں۔ چنانچہ یہی وہ وقت ہے کہ پاکستان کی مسلح افواج میں موجود مخلص افسران آگے بڑھیں اور تاریخ کا رُخ ایک بار پھر اسلام کے حق میں پھیر دیں۔ مسلح افواج کے پاس یہ قابلیت موجود ہے کہ وہ گھنٹوں کے اندر اتھارٹی کو تبدیل کرسکتے ہیں اور ظالم حکمرانی کا خاتمہ کر سکتے ہیں، پس ان پر لازم ہے کہ وہ اللہ سبحانہ تعالیٰ کے دین کی مدد کرتے ہوئے اور اللہ سبحانہ تعالیٰ سے مدد مانگتے ہوئے، خلافت کے قیام کے لیے نصرۃ فراہم کریں:


(يا أيها الذين ءامنوا إِنْ تَنْصُروا اللّـهَ يَنْصُرْكم ويثبِّتْ أقْدامَكم )
''اے اہل ایمان اگر تم اللہ کی مدد کرو گے تو وہ بھی تمہا ری مدد کریگااور تم کو ثابت قدم رکھے گا۔‘‘(محمد:7)

Read more...

لیبیا کے جابر کا خاتمہ مبارک

 

حزب التحریر لیبیا، اس ملک کے جابر حکمران کرنل قذافی کے گرنے پر تمام امتِ مسلمہ کو عام طور پر اور لیبیا کے مسلمانوں کو خاص طور پرمبارک باد پیش کرتی ہے۔


( کَمْ تَرَ کُوْا مِنْ جَنّٰتٍ وَّعُیُوْنٍ o وَّزُرُوْعٍ وَّمَقَامٍ کَرِیْمٍ o وَّنَعْمَۃٍ کَانُوْا فِیْھَا فٰکِھِیْنَ o کَذٰ لِکَ قف وَاَوْرَثْنٰھَا قَوْمًا اٰخَرِیْنَ o فَمَا بَکَتْ عَلَیْھِمُ السَّمَآءُ وَالْاَرْضُ وَمَا کَانُوْا مُنْظَرِیْنَ)
''وہ بہت سے باغات اور چشمے چھوڑ گئے ۔ اور آرام کی وہ چیزیں جن میں وہ عیش کر رہے تھے ۔ اسی طرح ہوا ،اور ہم نے ان سب کا وارث دوسری قوم کو بنا دیا ۔ سو نہ تو ان پر آسمان رویا اور نہ ہی زمین ، اور نہ ہی انہیں مہلت ملی‘‘(الدخان: 25-29)


حزب التحریر لیبیا مسلمانوں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے انہیں شہداء کی اُس فہرست کی یاد دلاتی ہے ، کہ جس کا پہلا دستہ حزب التحریر کے وہ 13شہید تھے جنہیں جابر قذافی نے تیس سال قبل اپنے ظلم کا نشانہ بنایا تھااوراس کا آخری دستہ وہ شہدا ہیں جو جابر حکمران کے خلاف کھڑی ہونے والی مزاحمت میں اس سال نشانہ بنے۔


لیبیا کے جابر حکمران اور اس کے حواریوں کے ہاتھوں بہنے والا خون اور اس کے نتیجے میں لوگوں کوحاصل ہونے والی فتح اللہ کی عظمت کو ہی بیان کرتے ہیں۔


حزب التحریر لیبیا مبارک باد کے ساتھ ساتھ اس بات کو بیان کر دینا چاہتی ہے کہ اس کا ہدف یہ ہے کہ جابر قذافی کے دورِ حکومت کے خاتمے کے بعداب اللہ کے حکم کو نافذ کیا جائے، نہ کہ انسانوں کے بنائے ہوئے وہ نظام جنہیں امریکہ اور یورپ اور اس کے ایجنٹ، قذافی کے بعد نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔


حزب اس ہدف کو حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کرے گی ،اور وہ اپنی اس کوشش میں اللہ ہی پر بھروسہ کرتی ہے اور لیبیا کے مخلص مسلمانوں پر انحصارکرتی ہے۔


(وَلَیَنْصُرَنَّ اللّٰہُ مَنْ یَّنْصُرُہٗ ط اِنَّ اللّٰہَ لَقَوِيٌّ عَزِیْزٌ)
''اور جو اللہ (کے دین) کی مدد کرے گا اللہ بھی ضرور اس کی مدد کرے گا ، بے شک اللہ بڑی قوت اورغلبے والا ہے‘‘(الحج:40)

Read more...

بِن علی اور حُسنی مبارک کے بعدتیسرا ظالم قذافی بھی انجام تک پہنچ گیا ہے اور اللہ کے اِذن سے باقیوں کا انجام بھی اب نزدیک ہے

 

اے مسلمانو! اے ہمارے لیبیا کے عزیزلوگو!

الحمداللہ ، اللہ نے اُس ظالم کی کمر توڑ دی ہے جو بچوں اور عورتوں کو خوفزدہ کرنے والا اور اُن کا بے رحم قاتل تھا...الحمدللہ، آپ لوگوں کے بابرکت خون سے خیرو بھلائی نے جنم لیا اور ایک اور ظالم اپنے انجام کو پہنچ گیااور ذلت، ملامت اور ناپسندیدگی اُس کا مقدر بنی...الحمدللہ، یہ سب کچھ فتوحات، رحمتوں اور برکتوں کے مہینے یعنی ماہِ رمضان میں ہوا۔

بے شک آپ لوگوں کا خون بہایا گیا، آپ کی قربانی عظیم تھی اور آپ کی دعائیں بلند تھیں، پس اللہ القوی، العزیز نے اِن التجاؤں کو سُن لیااور اُس نے اِس ظالم کو اکھاڑ پھینکا اور آپ لوگوں کواجر اور فتح سے ہمکنار کیا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:


( قَالَ عَسَی رَبُّکُمْ أَنْ یُہْلِکَ عَدُوَّکُمْ وَیَسْتَخْلِفَکُمْ فِیْ الأَرْضِ فَیَنْظُرَ کَیْْفَ تَعْمَلُوْنَ)
''(موسیٰ نے )کہا کہ قریب ہے کہ تمہارا پروردگار تمہارے دشمن کو ہلاک کردے اور اس کی جگہ تمہیں زمین میں حکمران بنائے، پھر دیکھے کہ تم کیسے عمل کرتے ہو‘‘ (اعراف:129)


پس اپنے رب کے سامنے اپنی اچھائی کو ثابت کیجئے؛ انسان کے بنائے ہوئے قوانین کو مسترد کردیجئے، جو قانون سازی کا اختیار تمام انسانوں کے رب سے چھین کر انسانوں کوتفویض کر دیتے ہیں، اورآپ با آوازِبلندزمین پر اللہ کے قانون، اسلام کی ریاست، یعنی خلافت کے قیام کا اعلان کردیجئے ...وہ ریاست جو اُس دَور کوواپس لائے گی جب آپ کی خلافت فتح اور شہادت کے متوالے بہادرسپاہیوں کی قیادت کیا کرتی تھی اور فتح حاصل کیا کرتی تھی۔
باآوازِ بلندروئے زمین کے ظالموں سے اپنی بریت کا اظہار کردیجئے، وہ ظالم جو امریکہ اور یورپ کے ساتھ ہیں اور جو قذافی کے بعد نئی حکومت میں جگہ بنانے کے لیے ایک دوسرے سے مقابلہ کررہے ہیں۔ اُنہوں نے یہ مقابلہ بازی ایک عرصہ سے شروع کر رکھی تھی، پس اِن سے محتاط رہیں اور مجاہدین کے ملک اورحفاظ کرام کی سرزمین پر اِنہیں کوئی اتھارٹی حاصل نہ ہونے دیں۔ ارشادِباری تعالیٰ ہے:


(وَلَنْ یَّجْعَلَ اللّٰہُ لِلْکٰفِرِیْنَ عَلَی الْمُؤْمِنِیْنَ سَبِیْلاً )
''اور اللہ تعالیٰ نے کافروں کو مومنین پر ہر گز کوئی راستہ (اختیار یا غلبہ )نہیں دیا‘‘(النساء:141)


اے مسلمانو! اے ہمارے لیبیا کے لوگو!
رہنما اپنے لوگوں کو دھوکہ نہیں دیتا ، حزب التحریر آپ کو نصیحت کرنے والی جماعت ہے، یہ آپ ہی میں سے ہے اور آپ ہی کے لیے ہے۔ امریکہ، یورپ، اُن کے حواریوں اور ایجنٹوں کے منصوبوں سے محتاط رہیے اور سیکولر ڈکٹیٹرشپ یا جمہوریت یا پھر سرمایہ داریت کے پردے میں لپٹے ہوئے اُن کے تعفن زدہ سیکولر منصوبوں سے بھی محتاط رہیے... یہ سب نظام کھوٹ اور جھوٹ پر مبنی ہیں، حق کے سامنے ان کی کوئی حیثیت نہیں، بلکہ یہ سب ظلم وستم کی طرف جانے والے رستے ہیں اور اسی طرح کے ایک راستے کا آپ لوگوں نے خون بہا کر خاتمہ کیا ہے... اسلام کی حکمرانی، خلافتِ راشدہ کے قیام کے اعلان کے ذریعے حزب التحریر کو مدد ونصرت فراہم کریں جس سے اللہ ، اُس کا رسول ااور مومنین خوش ہوں گے...یہی وہ ایک واحد راستہ ہے جس کے ذریعے آپ کا خون اور قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی بلکہ اِس خون پر آپ کو فخر ہوگا، یہ قربانیاں آپ کو خوشی دیں گی اور اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں کے سامنے آپ پر فخر کرے گا، ارشاد باری تعالیٰ ہے :


( وَیَوْمَءِذٍ یَفْرَحُ الْمُؤْمِنُوْنَ o بِنَصْرِ اللّٰہِ یَنْصُرُ مَنْ یَّشَاءُ وَہُوَ الْعَزِیْزُ الرَّحِیْمُ )
''اور اُس روز مومن اللہ کی مدد سے خوش ہوجائیں گے۔ وہ جسے چاہتا ہے مدد دیتا ہے اور وہ غالب اور مہربان ہے‘‘ (الروم:4-5)

Read more...

حزب کے شباب کو ماورائے قانون پابند سلاسل رکھنے کے لئے شرمناک حکومتی ہتھکنڈے

آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک بار پھر حزب التحریر کے اسلام آباد سے اغوا شدہ تین ممبران کے کیس کو سات دن کے لئے ملتوی کر دیا۔ حزب التحریر کے ڈپٹی ترجمان عمران یوسفزئی سمیت حزب کے ممبر حیان خان اور اسامہ حنیف تینوں گزشتہ کئی روز سے حکومتی ایجنسیوں کی ماورائے قانون حراست میں ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے آج کورٹ میں پیش ہو کر یہ موقف اختیار کیا کہ وہ آئی ایس آئی اور ایم آئی سے نوٹس کی تعمیل کرانے سے قاصر ہیں چنانچہ کورٹ خود نوٹس سروس کروائے۔ یہ اس کفریہ نظام کا خاصہ ہے کہ سائل کو انصاف مانگنے کی سزا، پیشی در پیشی کی شکل میں بھگتنی پڑتی ہے۔ یوں ظلم کرنے میں ظالم کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے اور مظلوم کو ظلم سہنے کا سبق دیا جاتا ہے۔ ہم ان تاخیری حربوں کی مذمت کرتے ہیں اور عدلیہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر وہ ریمنڈ ڈیوس جیسے قاتل کو ایک دن میں حکومتی حراست سے نکال کر ملک سے باہر بھیجوا سکتی ہے تو پاکستان کے مسلمان شہریوں کو انہی ایجنسیوں کے ظالمانہ چنگل سے نجات کیوں نہیں دلوا سکتی۔ پس ثابت ہو گیا کہ مغربی ایجنٹوں کے لئے یہ حکمران اور نظام کس قدر مہربان ہے جبکہ اسلام کے داعیوں کے لئے جینا بھی دوبھر کر دیا جاتا ہے۔

دوسری طرف حکومت رحیم یار خان میں ڈاکٹر عبد القیوم کے اغوا پر عوامی دباؤ دیکھ کر گھبرا گئی ہے۔ شہر کے ڈی پی او نے پہلے پہل اعتراف کیا کہ ڈاکٹر صاحب ایجنسیوں کی حراست میں ہیں لیکن جب معززین شہر کے ایک وفد نے ڈی پی او سے ملاقات کی تو وہ اپنے بیان سے مکر گیا۔ ڈاکٹر عبد القیوم کے اہل خانہ نے جیسے ہی پریس کانفرنس کے ذریعے میڈیا کو اغوا کی تفصیلات سے آگاہ کیا فوراً ہی ایجنسیوں کی طرف سے گھر پر فون کر کے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ اغوا کار حکومتی کارندے نہیں بلکہ ڈاکو ہیں جنہوں نے ڈاکٹر عبد القیوم کو تاوان کے لئے اغوا کیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عوام اور معززین شہر کے دبائو نے حکومت کو یہ بودا ڈرامہ رچانے پر مجبور کیا ہے۔ لیکن ایجنسیوں کے اہلکار یہ بتانا بھول گئے کہ نام نہاد ڈاکوؤں نے آخر 11 سالہ کی بچی کو کیسے چھوڑ دیا؟ ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ بچی کو اغوا کرتے اور پیسوں کا بندوست کرنے کے لئے والد کو چھوڑ دیتے۔ لیکن کیا یہ "ڈاکو" اس قدر غیر پیشہ ور تھے کہ ان کی سمجھ میں یہ سادہ بات نہ آسکی! حکمران اور ان کا آقا، امریکہ، حزب التحریر کی عوام اور خصوصاً اہل طاقت میں مقبولیت سے بری طرح بوکھلا گئے ہیں۔ اور اب اغوا اور تشدد جیسی بزدلانہ کاروائیوں پر اتر آئے ہیں۔ یہ اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کے وہی شکست خوردہ حربے ہیں جن کے تحت قریش نے بھی بال آخر رسول اللہ ﷺ کو قتل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ حزب بھی خلافت کے قیام کے آخری مراحل میں ہے اور عنقریب امت خلافت کی خوش خبری سنے گی۔ پس وہ دن استعمار، جابر حکمرانوں اور ان کے چیلوں کے لئے بڑی ہزیمت اور عبرت کا دن ہوگا اور اللہ اس عظیم کامیابی کے ذریعے مؤمنوں کے دلوں کو شفاء بخشے گا۔

نوید بٹ
پاکستان میں حزب التحریرکے ترجمان

 

Read more...
Subscribe to this RSS feed

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک