المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان
| ہجری تاریخ | 3 من جمادى الأولى 1447هـ | شمارہ نمبر: 1447/11 |
| عیسوی تاریخ | ہفتہ, 25 اکتوبر 2025 م |
پریس ریلیز
عاصم منیر کا قاہرہ کا دورہ مشرقِ وسطیٰ میں ٹرمپ کے وژن کے نفاذ کی جانب ایک قدم ہے
مشرقِ وسطیٰ کے لیے ٹرمپ کا وژن صہیونی وجود کے ساتھ تعلقات کی ناملائزیشن کے بعد مسلم دنیا میں اس کے وسیع فروغ اور موجودہ تمام مسلم حکمرانوں کو نام نہاد ابراہیمی معاہدات میں شامل کرنے پر مبنی ہے۔ اس تناظر میں حال ہی میں مسلم دنیا کے اندر امریکہ کے ایجنٹوں کے درمیان ایک نئی قربت دیکھنے میں آئی ہے، تاکہ ٹرمپ کے خوابوں کو اس خطے میں عملی جامہ پہنایا جا سکے۔
اسی ضمن میں، امریکی صدر ٹرمپ کے "پسندیدہ ڈکٹیٹر" قرار دیے گئے مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے، ٹرمپ کے "پسندیدہ فیلڈ مارشل" عاصم منیر کا قاہرہ کے مشرقی حصے میں واقع الاتحادیہ محل میں خیر مقدم کیا۔ واضح رہے کہ اسی عاصم منیر کی حکومت نے ٹرمپ—جو غزہ کا قصائی ہے—کو نوبل انعام برائے امن کے لیے نامزد کیا تھا۔ اس ملاقات میں مصر کے وزیر دفاع بھی شریک تھے۔ دونوں فریقین نے باہمی تعاون اور علاقائی سلامتی کو مضبوط بنانے پر بات کی، جب کہ قاہرہ میں پاکستانی سفیر بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر نے مصری افواج کے سربراہ اور وزیر دفاع و عسکری پیداوار لیفٹیننٹ جنرل عبدالمجید صقر سے بھی ملاقات کی۔ ان مذاکرات میں مصری اور پاکستانی مسلح افواج کے درمیان عسکری تعلقات کے فروغ پر گفتگو ہوئی اور "بین الاقوامی امن و سلامتی" کی حمایت کے لیے مشترکہ وژن پر زور دیا گیا—اگرچہ یہ امن و سلامتی دراصل یہودیوں اور امریکہ کے مفاد کے تابع ہے۔
جنرل السیسی نے مصری–پاکستانی تعلقات میں "نمایاں ترقی" پر اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ ان کی حکومت "باہمی مفادات" کے لیے دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے—اور ان "باہمی مفادات" سے مراد درحقیقت ان کے آقاؤں کے مفادات ہیں، جو وائٹ ہاؤس میں براجمان ہیں۔ یہ "مشترکہ مفادات" دراصل عسکری تعاون کو بڑھانے سے متعلق ہیں، مگر یہ عسکری تعاون نہ تو فلسطین کی آزادی کے لیے ہے اور نہ مسجدِ اقصیٰ کو یہودی نجاست سے پاک کرنے کے لیے، اور نہ ہی یہ ان ہزاروں شہداء کا بدلہ لینے کے لیے ہے جو ٹرمپ کی سرپرستی میں یہودیوں کے ہاتھوں قتل کیے گئے۔ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ اس ملاقات میں فلسطین کا ذکر تک نہیں ہوا اور نہ ہی مسجدِ اقصیٰ کا آزادی کا!
آخر فلسطین کی آزادی پر بات ہو بھی کیسے سکتی ہے، جب جنرل السیسی خود یہودیوں اور مزاحمت کے درمیان ثالثی کر رہا ہو؟ وہ مصر کے ہوٹلوں اور ریزارٹس کے دروازے ان وفود اور صدور پر کھول رہا ہے جو یہاں آ کر غزہ کی مزاحمت کو ختم کرنے، اس کے مجاہدین کو غیر مسلح کرنے، اور قابض افواج کی جگہ بین الاقوامی فوج بھیجنے پر معاہدے کرتے ہیں—تاکہ یہودیوں کی جانب سے آغاز کئے گئے قتل عام کے سلسلے کو جاری رکھا جا سکے، جو انھوں نے امریکی اسلحے اور لامحدود سیاسی و معاشی امداد کے ساتھ جاری رکھا ہوا ہے۔
کیا پاکستانی فوج نے پچھلے دو برسوں میں کبھی غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے کوئی عملی قدم اٹھایا کہ اب وہ بابرکت سرزمین کے لوگوں کی مدد کے لیے اٹھ کھڑی ہو گی؟ ان کے درمیان 'عسکری مہارت کے تبادلے' کی بات جہاد فی سبیل اللہ ﷻ کے نفاذ یا فلسطین کی آزادی کے لیے نہیں ہے، بلکہ ٹرمپ کے غزہ کے وژن کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ہے؟—تاکہ غزہ کو اُس اور اس کے عرب و مسلم اتحادی حکمرانوں کے لیے کرپشن کا اڈہ بنا دیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اپنے بیانات میں "دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف مقابلے" کا ذکر کبھی نہیں بھولتے، جس کے نام پر وہ یہودی وجود کے خلاف ہر طرح کی مزاحمت کی آوازوں کو دباتے ہیں۔
کیا پاکستانی فوج نے پچھلے دو برسوں میں کبھی غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی مدد کے لیے کوئی اقدام کیا، جس کی بنیاد پر اب وہ اس بابرکت سرزمین کے لوگوں کی حمایت کے لیے اٹھ کھڑی ہو سکے؟
اے پاکستان اور مصر (ارضِ کنانہ) کی افواج کے مخلص سپاہیو! جان لو کہ فلسطین کے مسلمانوں پر جاری نسل کُشی تمہاری بے عملی اور خاموشی کی وجہ سے ہے، اور اللہ ﷻ اس پر گواہ ہے کہ سب سے بڑی مسلم افواج اس وقت تماشائی بنی بیٹھی ہیں، جبکہ اللہ کے بندے قتل کیے جا رہے ہیں، ذبح کیے جا رہے ہیں، اُنہیں اذیت دی جا رہ ہے، بے عزت، قید، بھوکے اور بے گھر کیے جا رہے ہیں۔ پس ہم تم سے پوچھتے ہیں: تم اور کتنے بچوں کو بھوک سے مرنے دو گے؟ کتنے مردوں کو اذیت میں دیکھتے رہو گے؟ کتنی عورتوں کو تم یہودی فوجیوں کے ہاتھوں بے حرمت ہونے دو گے؟
پس ہوشیار رہو اے امتِ مسلمہ کے سپاہیو! تم سے پہلے بہت سی قومیں اپنے ظالم حکمرانوں کی وجہ سے ہلاک ہوئیں۔ ان کی فرمانبرداری مت کرو جو اللہ ﷻ کی نافرمانی کرتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: «مَنْ أَمَرَكُمْ مِنْهُمْ بِمَعْصِيَةِ اللَّهِ فَلَا تُطِيعُوهُ» "جو تمہیں اللہ کی نافرمانی کا حکم دے، اس کی اطاعت نہ کرو۔" (مسند احمد و ابن ماجہ، صحیح سند کے ساتھ) اسی طرح سیدنا ابو بکر صدیقؓ نے بھی نافرمان حکمرانوں کی اطاعت سے منع فرمایا:«أطيعوني ما أطعت الله ورسوله، فإن عصيت الله ورسوله فلا طاعة لي عليكم» "جب تک میں اللہ اور اس کے رسولؐ کی اطاعت کرتا رہوں، میری اطاعت کرو۔ اگر میں اللہ اور اس کے رسولؐ کی نافرمانی کروں تو تم پر میری کوئی اطاعت لازم نہیں۔"
حالانکہ ابو بکرؓ بہترین صحابہ میں سے تھے! تو پھر تم کیسے راضی ہو سکتے ہوکہ ایسے ظالم حکمرانوں کی اطاعت کرو جو مغرب کے غلام ہیں، اللہ ﷻ کے احکام سے انحراف کرتے ہیں، اور جن کا مرتبہ صحابہ کرامؓ کے پیروں کی خاک کے برابر بھی نہیں پہنچ سکتا؟ بس بہت ہو چکی ان حکمرانوں کی دھوکہ دہی، جھوٹ، سازش اور غداری! یہ امت پر ایک بوجھ بن چکے ہیں۔ اب تم پر لازم ہے کہ ان کا محاسبہ کرو، ان سے حساب لو، اور اپنی نصرۃ (فوجی حمایت) حزب التحریر کو دو، تاکہ وہ نبوت کے طریقے پر خلافت قائم کرے—وہ خلافت جو امت کی عسکری طاقت اور معاشی وسائل کو یکجا کرے گی، صہیونی مجرم وجود کو مٹا دے گی، اور خلافت کے سیاسی غلبے کو مستحکم کر کے اسے دنیا کی اولین ریاست بنائے گی۔ اللہ ﷻ کا فرمان ہے:
﴿إِن يَنصُرْكُمُ اللَّهُ فَلَا غَالِبَ لَكُمْ وَإِن يَخْذُلْكُمْ فَمَن ذَا الَّذِي يَنصُرُكُم مِّن بَعْدِهِ وَعَلَى اللَّهِ فَلْيَتَوَكَّلِ الْمُؤْمِنُونَ﴾
"اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آ سکتا، اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو پھر کون ہے جو اس کے بعد تمہاری مدد کرے؟ پس مومنوں کو اللہ ہی پر بھروسا کرنا چاہیے۔" [آلِ عمران: 160]
ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس
| المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ پاکستان |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: https://bit.ly/3hNz70q |
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com |




