الثلاثاء، 08 ربيع الثاني 1447| 2025/09/30
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    3 من ربيع الثاني 1447هـ شمارہ نمبر: 1447/113
عیسوی تاریخ     جمعرات, 25 ستمبر 2025 م

پریس ریلیز

 

    • "روئیبضات" (نا اہل حکمرانوں) کی غداری

 

  • اور شہدائے فلسطین کے خون کی قیمت پر ٹرمپ کی ڈیل کا منظور ہونا

 

امریکی صدر کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے بعد، جس کا اصل مقصد فلسطینی مسئلے کا جائزہ لینا تھا، اور اس وقت جب کہ اقوام متحدہ کی 193 میں سے 150 سے زائد ریاستوں کے متفقہ موقف کے ساتھ "فلسطينی ریاست" کو تسلیم کیا جا چکا ہے، صدر ٹرمپ نے عالمی برادری کا مذاق اڑاتے ہوئے "قائدین" کے الفاظ کو "کھوکھلے الفاظ" قرار دیا۔ اس نے ماحولیاتی معاہدوں کا بھی تمسخر اڑایا، نقل مکانی کے معاہدوں کو حقیر جانا، اور یورپ کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے عمل کو کمزوری قرار دے کر اس کی توہین کی۔ یہاں تک کہ اس کا خطاب بین الاقوامی موقف پر پڑھی جانے والی آخری فاتحہ، عالمی معاملات میں امریکہ کا یک طرفہ انداز، اور مشرق وسطیٰ یعنی فلسطین کے مسئلے پر اپنی رائے زبردستی مسلط کرنے کے اعلان کے مترادف نظر آیا۔

 

اس کے بعد، اس "نئے فرعون" نے جنرل اسمبلی کے موقع پر اپنے سب سے زیادہ مطیع و فرمانبردار حکمرانوں سے ملاقات کی، تاکہ وہ فلسطین کی بابرکت سرزمین کے مستقبل کے حوالے سے امت اسلامیہ پر اپنا نقطہ نظر تھوپ سکے اور ان "روئیبضات" (نا اہل حکمرانوں) کو ہدایات جاری کر سکے کہ اس کا عزم پورا کرنے اور یہودی وجود کی ریاست کا خواب پورا کرنے کے لیے انہیں کیا کرنا ہو گا۔ جن لوگوں سے اس نے ملاقات کی، ان میں پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے علاوہ سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات، مصر، اردن، ترکی اور انڈونیشیا کے حکمران بھی شامل تھے۔ اس ملاقات سے پہلے، انہی "روئیبضات" (نا اہل حکمرانوں) کے ساتھ ایک ویڈیو ملاقات میں ٹرمپ نے واضح کر دیا تھا کہ وہ اس ملاقات سے کیا چاہتا ہے اور انہیں کیا کرنا ہو گا۔ اس نے اس بات پر زور دیا کہ جو چیز اس کے لیے اہم ہے وہ یرغمالی ہیں، نہ کہ غزہ کے باشندے، جو ہر روز یرغمالوں کی تعداد سے کہیں زیادہ کی تعداد میں شہید ہو رہے ہیں۔ اس نے کہا: "ہمیں یرغمالیوں کو واپس لانا ہوگا۔۔۔ اور، دنیا کے دوسرے لوگوں کے مقابلے میں یہاں پر موجود لوگ یہ کام زیادہ بخوبی سر انجام دے سکتے ہیں۔۔۔ اس لیے آپ کے ساتھ موجودگی میرے لئے باعث فخر ہے۔" اس بات کی تائید امریکی سیکرٹری خارجہ مارکو روبیو نے فاکس نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بھی کی، جب اس نے اس کثیرالجہتی ملاقات کو غزہ میں تنازعہ ختم کرنے اور تمام باقی قیدیوں کی رہائی کے لیے "آخری کوشش" قرار دیا۔ وائٹ ہاؤس کے بیانات سے یہ بات عیاں ہو چکی ہے کہ ٹرمپ کی منصوبہ بندی میں مقبوضہ افواج کا غزہ سے مرحلہ وار انخلا، علاقائی امن افواج کی تعیناتی، اور بین الاقوامی حمایت یافتہ تبدیلی اور تعمیر نو کا عمل شامل ہے۔ واشنگٹن چاہتا ہے کہ عرب اور اسلامی ممالک غزہ میں فوجی دستے بھیجیں تاکہ مقبوضہ ریاست کے انخلا کو ممکن بنایا جا سکے اور انتقالی مرحلے اور تعمیر نو کے پروگراموں کے لیے مالی وسائل کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

دنیا کی اکثر ریاستوں کا "فلسطینی ریاست" کو تسلیم کرنا، جس کے لیے اب مقدس سرزمین فلسطین پر کوئی ایسی حقیقی زمین باقی نہیں بچی جہاں یہ ریاست قائم ہو سکے، اصل میں زمینی حقائق کو نظر انداز کرنے کے مترادف ہے۔ ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ یہ زمینی حقائق، فلسطین کو تسلیم کرنے والوں سے پوشیدہ ہیں؛ وہ جانتے ہیں کہ قابض وجود نے جغرافیائی حقائق کو اس طرح بدل ڈالا ہے کہ ان کے خود کے دعوؤں کے مطابق بھی کوئی خودمختار اور قابل عمل حکومت قائم کرنا ناممکن ہو چکا ہے۔ وہ یہ بھی جانتے ہیں کہ قابض وجود نے پہلے ہی زیادہ تر زمینوں پر اپنا اختیار اور عملی کنٹرول مسلط کر رکھا ہے، سوائے مغربی کنارے کے چند بڑے شہروں کے، یہاں تک کہ نقشے پر "فلسطینی" علاقے سمندر میں بکھرے چھوٹے جزیروں کی مانند نظر آتے ہیں۔ لہٰذا، اس صورت میں فلسطین کو تسلیم کرنے کا حقیقی مقصد محض آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے اور مقدس سرزمین فلسطین کے لوگوں کے ساتھ دھوکا کرنے کے جرم، اور قابض فوج کے ہاتھوں رات دن بہائے جانے والے خون سے عالمی برادری کو بری الذمہ ثابت کرنا ہے جبکہ اس قابض فوج کو انہی ممالک کی فوجی، معاشی اور سیاسی حمایت حاصل ہے۔ جہاں تک امریکہ اور اس کے ساتھ قابض وجود کے جانب سے فلسطین کو تسلیم کیے جانے پر ردعمل کا تعلق ہے، تو اگرچہ کہ یہ امریکہ اور یہودی وجود کی سفارتی کامیابی ہے جس کا انہوں نے کبھی خواب بھی نہیں دیکھا تھا، لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس کا مقصد اس فرضی ریاست کے اعلان کو اہلِ فلسطین کے لیے ایک زبردست فتح، غمزدگان اور شہداء کے لیے تسلی، اور ہزاروں شہداء کے خون کا بدلہ ثابت کرنا ہے۔ اس طرح، قابض وجود کے ساتھ معمول کے تعلقات قائم کرنے میں حکمرانوں کی غداری جائز ٹھہرے گی، اور ان ممالک کے لیے ایک مزید بہانہ ہو گا جنہوں نے ابھی تک ایسا نہیں کیا، جیسے پاکستان، سعودی عرب اور اسلامی دنیا کے دیگر ممالک۔

 

یہ "روئیبضات" جنہوں نے ٹرمپ سے ملاقات کی، وہ ایسی ریاستوں اور ایسی امت کی قیادت کر رہے ہیں جو انسانوں کے لیے نکالی گئی بہترین امت ہے۔ یہودی وجود کو نیست و نابود کرنے کے لیے ان ممالک کی کسی بھی فوج کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا بھی کافی ہے جو شیطانی وسوسوں کا خاتمہ کر دے گا۔ پاکستان، ایک ایٹمی طاقت ہونے کے ناطے، غزہ میں ہمارے مظلوم عزیزوں کی مدد کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے، اور وہ مقدس سرزمین فلسطین اور تیسرے حرمین شریفین (مسجد اقدس) کو آزاد کرانے کی بھرپور قوت رکھتا ہے۔ لیکن پاکستان اور باقی اسلامی دنیا میں جو مصیبت ہے، وہ ان کے غدار حکمران ہیں، جو ان عظیم ممالک کی صلاحیتوں کو امریکہ کے مفادات کی خدمت اور اسلامی دنیا میں یہودیوں کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ لہٰذا، یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ مسجد اقدس تک راستہ ان "روئیبضات" (نا اہل حکمرانوں) کے محلات سے ہو کر گزرتا ہے، یعنی انہیں گرانا اور منہج نبوت پر دوسری خلافت راشدہ قائم کرنا، جو فاتح صلاح الدین ایوبیؒ کے نقش قدم پر چلتے ہوئے مسجد اقدس کو یہودیوں اور ان کے صلیبی حلیفوں کے گند سے پاک کرے گی۔

 

لہٰذا، ہم پاکستانی فوج کے اہلِ قوت و طاقت کو حزب التحریر کو نصرۃ دینے کی دعوت دیتے ہیں، تاکہ یہودیوں کے قتل اور تیسرے حرم کی آزادی سے متعلق رسول اللہ ﷺ کی اس بشارت کو پورا کیا جا سکے۔ اسی کے ذریعے امت پر مسلط کی گئی اس ذلت و خواری سے نجات ملے گی جس کا مزہ اسے 'مغضوب علیہم' اور گمراہ لوگوں کے ہاتھوں چکھنا پڑا، اور اسی کے ذریعے فردوس (جنت) کے باغوں تک رسائی ہوگی

 

﴿إِنَّ فِي ذَلِكَ لَذِكْرَى لِمَنْ كَانَ لَهُ قَلْبٌ أَوْ أَلْقَى السَّمْعَ وَهُوَ شَهِيدٌ

 

"یقیناً اس میں ہر اس شخص کے لیے یاددہانی ہے جس کے پاس دل ہے یا جو کان لگا کر سنتا ہے اور حاضر رہتا ہے۔"

 

(سورۃ ق: آیت 37)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

 

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک