الإثنين، 19 شوال 1445| 2024/04/29
Saat: (M.M.T)
Menu
القائمة الرئيسية
القائمة الرئيسية

بسم الله الرحمن الرحيم

 

طالبان کے ساتھ بھارت کا میل جول چین پر قابو پانے کی امریکی کوششوں کا حصہ ہے


عبدالمجید بھٹی

 

حال ہی میں ان قیاس آرائیوں میں اضافہ ہوا ہے کہ طالبان اور مودی حکومت یہ کوشش کررہے ہیں کہ ان کے درمیان تعلقات کو کسی طرح کی سرکاری شناخت مل جائے۔ طالبان کے نائب وزیر خارجہ شیر محمد عباس ستانکزئی نے نومبر 2023 میں اشارہ دیا تھا کہ نئی دہلی میں افغان سفارت خانہ جلد ہی دوبارہ کھل جائے گا [1]۔ یہ اعلان ممبئی اور حیدر آباد میں واقع افغان قونصل خانوں میں اشرف غنی کے سابق وفاداروں کی سفارتی موجودگی کو محدود کرنے کی بھارتی کوششوں کے عین موافق ہے۔ مزید برآں، یہ سفارتی اقدامات ایک ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب طالبان اور پاکستان کے تعلقات، افغان طالبان کی جانب سےتحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سرحد پار حملوں کو روکنے میں ناکامی، بار بار پیدا ہونے والے سرحدی تنازعات، اور اسلام آباد کی طرف سے 17 لاکھ افغان مہاجرین کی بے دخلی کی وجہ سے انتہائی نچلی سطح تک پہنچ چکے ہیں [2،3]۔

 

اگست 2021 میں کابل اور افغانستان پر طالبان کے مکمل قبضے سے پہلے، ہندوستان نے طالبان مخالف ایک سخت موقف اپنائےرکھا اور کرزئی اور غنی کی حکومتوں کے ساتھ مضبوط تعلقات کو مستحکم کرنے میں بہت زیادہ سرمایہ کاری کی۔ 2011 میں، بھارت نے کرزئی کے ساتھ ایک اسٹریٹجک شراکت داری کا معاہدہ کیا، اور اس کے بعد کے عرصے میں، بھارت 3 ارب ڈالر کی امداد فراہم کرکے اس خطے میں افغانستان کو سب سے زیادہ امداد فراہم کرنے والا ملک بن گیا، جس میں بے شمار سول اور بنیادی ڈھانچے کے منصوبے شامل تھے [4]۔ ہندوستان اور افغانستان کے درمیان بڑھتے ہوئےدو طرفہ تعلقات کے اس دور میں ٹی ٹی پی کے ساتھ ساتھ بلوچ عسکریت پسندوں کی جانب سے چین پاکستان اقتصادی راہداری CPEC) )سے منسلک منصوبوں کو نشانہ بنانے والے سرحد پار حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا۔ پاکستان نے مسلسل یہ بات زور دے کر کہی کہ بھارت افغان سرزمین کو پاکستان اور سی پیک پروگراموں کو غیر مستحکم کرنے کے لیے اس طرح کے حملے کروانے کے لیے استعمال کر رہا ہے [5]۔

 

سی پیک(CPEC)کو کمزور کرنے کی ہندوستانی کوششیں صرف پاکستانی عسکریت پسند گروپوں کی پرورش تک محدود نہیں تھیں بلکہ ایران کی چابہار بندرگاہ میں8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے ذریعے وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے تک بھی پھیلی ہوئی تھیں [6]۔ اس بندرگاہ نے ایران سے ہندوستانی سامان کی نقل و حمل کی سہولت فراہم کی، جو کہ آخر کار افغانستان کے راستے وسطی ایشیائی ریاستوں تک پہنچنے کا وسیلہ ہے۔ 2021 میں افغانستان میں غنی کی حکومت کے خاتمے کے بعد، بھارت نے طالبان کی حکومت کے ساتھ خفیہ مذاکرات کیے ہیں اور اس اہم راستے کو کھلا رکھنے کے لیے متعدد مراعات (گندم، کووِڈ ویکسین، بنیادی ڈھانچے کے منصوبے، امداد وغیرہ) کی پیشکش کی، کیونکہ یہ راہداری مغرب کی جانب چین کے ون بیلٹ ون روڈ (OBOR) منصوبے کا مقابلہ کرنے اور امریکہ اور ہندوستان کے مفادات کے لیے انتہائی ضروری ہے [7]۔ اسی وجہ سے، ہندوستان نے اس بات کو یقینی بنایا کہ کابل میں اس کا سفارت خانہ ایک "تکنیکی ٹیم" کی آڑ میں معمول کے مطابق کام کرے، لیکن یہ عمل مکمل سفارتی حیثیت کو قبول کرنے سے ایک کم تر درجہ ہے۔

 

طالبان کے بارے میں بھارت کے گہرے عدم اعتماد کے باوجود، مودی کی حکومت نے طالبان کی حکومت کو گلے لگانے اور دو مقاصد حاصل کرنے کے لیے خود کو احتیاط سے کھڑا کیا ہے۔ سب سے پہلے، 2000 ء میں کلنٹن کے دورہ بھارت کے بعد سے، امریکہ نے چین کا مقابلہ کرنے کے امریکہ کے اسٹریٹجک منصوبے کو پورا کرنے کے لئے ہندوستان کے حق میں برصغیر میں اپنے اہم ایجنٹ پاکستان کو چھوڑ دیا۔ اس میں ہندوستان کو کواڈریلیٹرل سیکورٹی ڈائیلاگ(QUAD) کے حصے کے طور پر استعمال کرنا شامل ہے تاکہ پہلے چین کی اپنی سمندری حدود کو توسیع دینے کی خواہش کو اس کے قریبی جزیروں تک محدود کیا جا سکے اور چین کو مشرقی بحیرہ چین، بحیرہ جنوبی چین اور ملاکا اسٹریٹ کے استعمال سے روکا جا سکے جو امریکی سمندری تجارت اور سلامتی کے مفادات کے لیے خطرہ ہیں۔ امریکہ کی یہ حکمت نئی دہلی کی جانب سے ہیروں کے ہار کے اقدام (diamond necklace initiative)کی بھی حمایت کرتی ہے جس کا مقصد بیجنگ کی جانب سے سمندر کے موتیوں (Sea of pearls endeavors)کے نام سےکی جانے والی کوششوں کے ذریعے بحر ہند پر غلبہ حاصل کرنے کو روکنا ہے [8،9]۔

 

ایک طرف امریکہ زمین پر ہندوستان کی صلاحیتوں کو بڑھا رہا ہے اور اسے مجبور کررہا ہے کہ وہ تبت اور سنکیانگ میں بدامنی کو ہوا دے کر چین کی OBOR اسکیم کو ناکام بنائے تاکہ OBOR کے مغرب کی طرف پھیلاؤ کو ختم کیا جا سکے۔ اس منصوبے میں چابہار بندرگاہ سے وسطی ایشیا تک ہندوستان- ایران-افغانستان کا راستہ بھی شامل ہے۔ تاہم، امریکہ کو احساس ہے کہ یہ راستہ اس وقت تک غیر موثر ہے اور مودی چین کے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے کمزور رہے گاجب تک پاکستان جیو پولیٹکس چھوڑ کر جیو اکنامکس کو نہیں اپناتا اور کشمیر کو مکمل طور پر بھارت کے حوالے نہیں کرتا۔ اس صورتحال کو بدلنے کے لیے، بائیڈن انتظامیہ نے ہندوستان کے ساتھ مشرق وسطیٰ راہداری کا اعلان کیا — یہ راستہ بائیڈن کی شراکت داری برائے عالمی انفراسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ (PGII) کا حصہ ہے، جو OBOR کا حریف ہے [10]۔ امریکہ خلا میں متعدد منصوبوں پر بھارت کے ساتھ تعاون کررہا ہے، جیسا کہ چاند کے جنوبی قطب پر تحقیقات کے لیے بھارت کے خلائی مشن کا اترنا۔ اس تعاون کا مقصد خلا میں تسلط کی چینی خواہشات کا مقابلہ کرنے کے لیے خلا کو ہتھیار بنانے کی امریکی کوششوں میں بھارت کو شامل کرنا ہے [11]۔

 

دوسرا، ہندوستان کی تشویش کی بنیاد طالبان کی اسلامی اسناد پر نظر رکھنا ہے۔ تاریخی طور پر، افغانستان نے ہمیشہ جہاد اور ہندوستان کی فتح کے لیے ایک پلیٹ فارم کا کام کیا ہے۔ غزنوی (977-1186)، غوری (1175-1215)، دہلی (1206-1526)، مغل (1526-1857) اور درانی (1747-1863) کی سلطنتوں نے تقریباً 900 سال تک ہندوستان پر حکومت کی۔ نتیجتاً، ہندوستان کی ہندو اشرافیہ اسلام کی واپسی کے بارے میں خوفزدہ ہے۔ چین کو ناکام بنانے کے امریکی منصوبے میں پیادے (سپاہی)بننے کے بجائے، افغانستان، پاکستان اور ہندوستان کے مسلمانوں کو اپنے شاندار ماضی کی بحالی کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔ یہ صرف نبوت کے نقش قدم پر خلافت راشدہ کے دوبارہ قیام سے ہی پورا ہو سکتا ہے۔

 

ماخذ:

 

[1] Voice of America, (2023). Taliban Say Afghan Embassy in India Set to Resume Operations Soon. Available at: https://www.voanews.com/a/taliban-say-afghan-embassy-in-india-set-to-resume-operations-soon/7377115.html

[2] South Asian Voices, (2023). Two Years After Taliban Takeover: What is India’s Afghanistan Policy? Available at: https://southasianvoices.org/two-years-after-taliban-takeover-what-is-indias-afghanistan-policy/

[3] Foreign Policy, (2023). Why Is Pakistan Expelling 1.7 Million Afghans? Available at: https://foreignpolicy.com/2023/11/01/pakistan-deports-million-afghans-undocumented-migrants/

[4] BBC, (2023). Afghanistan and India sign ‘strategic partnership'. Available at: https://www.bbc.com/news/world-south-asia-15161776

[5] AP News, (2020). Pakistan says it has evidence of India sponsoring attacks. Available at: https://apnews.com/article/pakistan-afghanistan-south-asia-islamabad-india-f2d93afe00c44b48341b2ad296d3b807

[6] Middle East Institute, (2023). India-Taliban relations: A careful balancing act, driven by pragmatism. Available at: https://www.mei.edu/publications/india-taliban-relations-careful-balancing-act-driven-pragmatism

[7] Hindustan Times, (2018). India takes over operations of Iran’s strategic Chabahar Port, can bypass Pak on way to Afghanistan. Available at: https://www.hindustantimes.com/india-news/india-takes-over-chabahar-port-operations-from-iran-will-ship-supplies-to-afghanistan/story-kWKZeStt1MfQR4s5Voz4fL.html

[8] Times of India, (2023). Necklace of diamonds vs string of pearls : India-China standoff. Available at: https://timesofindia.indiatimes.com/readersblog/youthwrites/necklace-of-diamonds-vs-string-of-pearls-india-china-standoff-43458/

[9] Arab News, (2023). How Saudi-backed India-Middle East corridor is ‘game changer’ for New Delhi. Available at: https://www.arabnews.com/node/2374786/world

[10] White House, (2023). FACT SHEET: Partnership for Global Infrastructure and Investment at the G7 Summit. Available at: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/statements-releases/2023/05/20/fact-sheet-partnership-for-global-infrastructure-and-investment-at-the-g7-summit/

[11] Schwarzmanscholars, (2017). Space Rivals: Power and Strategy in the China-India Space Race. Available at: https://www.schwarzmanscholars.org/events-and-news/space-rivals-power-strategy-china-india-space-race/

1 [1] Voice of America, (2023). Taliban Say Afghan Embassy in India Set to Resume Operations Soon. Available at: https://www.voanews.com/a/taliban-say-afghan-embassy-in-india-set-to-resume-operations-soon/7377115.html

2 [2] South Asian Voices, (2023). Two Years After Taliban Takeover: What is India’s Afghanistan Policy? Available at: https://southasianvoices.org/two-years-after-taliban-takeover-what-is-indias-afghanistan-policy/

3 [3] Foreign Policy, (2023). Why Is Pakistan Expelling 1.7 Million Afghans? Available at: https://foreignpolicy.com/2023/11/01/pakistan-deports-million-afghans-undocumented-migrants/

4 [4] BBC, (2023). Afghanistan and India sign ‘strategic partnership'. Available at: https://www.bbc.com/news/world-south-asia-15161776

5 [5] AP News, (2020). Pakistan says it has evidence of India sponsoring attacks. Available at: https://apnews.com/article/pakistan-afghanistan-south-asia-islamabad-india-f2d93afe00c44b48341b2ad296d3b807

6 [6] Middle East Institute, (2023). India-Taliban relations: A careful balancing act, driven by pragmatism. Available at: https://www.mei.edu/publications/india-taliban-relations-careful-balancing-act-driven-pragmatism

7 [7] Hindustan Times, (2018). India takes over operations of Iran’s strategic Chabahar Port, can bypass Pak on way to Afghanistan. Available at: https://www.hindustantimes.com/india-news/india-takes-over-chabahar-port-operations-from-iran-will-ship-supplies-to-afghanistan/story-kWKZeStt1MfQR4s5Voz4fL.html

8 [8] Times of India, (2023). Necklace of diamonds vs string of pearls : India-China standoff. Available at: https://timesofindia.indiatimes.com/readersblog/youthwrites/necklace-of-diamonds-vs-string-of-pearls-india-china-standoff-43458/

9 [9] Arab News, (2023). How Saudi-backed India-Middle East corridor is ‘game changer’ for New Delhi. Available at: https://www.arabnews.com/node/2374786/world

10 [10] White House, (2023). FACT SHEET: Partnership for Global Infrastructure and Investment at the G7 Summit. Available at: https://www.whitehouse.gov/briefing-room/statements-releases/2023/05/20/fact-sheet-partnership-for-global-infrastructure-and-investment-at-the-g7-summit/

11 [11] Schwarzmanscholars, (2017). Space Rivals: Power and Strategy in the China-India Space Race. Available at: https://www.schwarzmanscholars.org/events-and-news/space-rivals-power-strategy-china-india-space-race/

Last modified onجمعرات, 14 مارچ 2024 06:25

Leave a comment

Make sure you enter the (*) required information where indicated. HTML code is not allowed.

اوپر کی طرف جائیں

دیگر ویب سائٹس

مغرب

سائٹ سیکشنز

مسلم ممالک

مسلم ممالک