Logo
Print this page

بسم الله الرحمن الرحيم

 

پریس ریلیز

 

"78 واں یومِ آزادی:"

 

پاکستان حقیقی معنوں میں اُس وقت آزاد ہوگا جب یہاں خلافتِ راشدہ کا نظام قائم ہوگا!

 

موجودہ انٹرنیشنل آرڈر کے تحت فراہم کردہ نام نہاد آزادیاں محض ایک دکھاوا ہیں، کیونکہ حقیقی آزادی اس وقت حاصل ہوتی ہے جب کوئی قوم اپنے داخلی معاملات اور خارجی تعلقات اپنی ہی آئیڈیالوجکل بنیادوں پر منظم کر سکے۔ لہٰذا لا الہ الا اللہ پر ایمان رکھنے والی قوم اُس وقت تک آزاد نہیں ہو سکتی جب تک کہ وہ اپنے ملک میں حکومتی، معاشی، معاشرتی، تعلیمی اور عدالتی نظام سمیت دعوت و جہاد پر مبنی خارجہ پالیسی نافذ نہ کر دے۔ یہی حقیقی آزادی کا مفہوم ہے، اور اس معیار کے مطابق پاکستان ابھی تک آزاد نہیں ہوا۔

 

پاکستان کی بنیادی پالیسیوں پر ایک نظر ڈالنا ہی اس حقیقت کو آشکار کرنے کے لیے کافی ہے۔ کیا بیت المقدس اور غزہ کے بارے میں پاکستان کی پالیسی سینٹ کام، پینٹاگون اور امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں مرتب نہیں ہوتیں؟ کیا کشمیر پالیسی امریکی سیاسی توجہ کی منتظر نہیں، باوجود اس کے کہ چند ماہ قبل ہی ہم عملاً اپنی قوت کا مظاہرہ کر چکے ہیں؟ کیا پاکستان کی افغان پالیسی وزارتِ خارجہ نے تیار کی ہے یا اس کی تشکیل امریکی وزارتِ خارجہ کے افسران اور سینٹ کام کے کمانڈرز نے کی ہے؟ کیا ہمارا بجٹ، مانیٹری پالیسی اور فِسکل پالیسی آئی ایم ایف کی سخت نگرانی اور احکامات کے تحت طے نہیں ہوتے؟ کیا ہمارے وزیراعظم یہ اقرار نہیں کرتے کہ بجلی کی قیمت کم کرنے کے لیے بھی وہ آئی ایم ایف سے اجازت طلب کریں گے؟ کیا ہماری عدالتیں اب بھی برطانوی کامن لا کے تحت فیصلے نہیں کرتیں؟ حتیٰ کہ پاکستان کے آرمی چیف نے حال ہی میں امریکی جنرل کوریلا کی ریٹائرمنٹ کی تقریب میں خصوصی شرکت بھی کی۔ تو یہ کس نوعیت کی آزادی ہے کہ ہم کشمیر اور غزہ کے لیے تو کوئی عسکری اقدام نہیں کر سکتے مگر امریکی جنگوں میں ہر وقت تعاون کے لیے تیار رہتے ہیں؟

 

پاکستان دنیا کی سات تسلیم شدہ نیوکلئیر طاقتوں میں شامل ہے۔ یہ طاقتیں اپنے اپنے خطوں میں اثر و رسوخ رکھتی ہیں اور اپنی نظریاتی بنیادوں پر فیصلے کرتی ہیں۔ فرانس اور برطانیہ یورپ کی سیاست پر اثرانداز ہیں، امریکہ دنیا بھر میں اپنی پالیسی نافذ کرتا ہے، روس مشرقی یورپ میں فعال ہے، چین اپنا دائرۂ اثر مسلسل وسیع کر رہا ہے، اور بھارت اس خطے میں غالب قوت بننے کی کوشش میں ہے۔ اس عالمی منظرنامے میں پاکستان کہاں کھڑا ہے؟ امریکہ ایران کے ساتھ جب چاہے جوہری معاہدہ کر سکتا ہے، توڑ سکتا ہے اور دوبارہ کر سکتا ہے، مگر ہم ایران سے تیل خریدنے کا معاہدہ بھی نہیں کر سکتے۔ یہ کون سی آزادی ہے؟

 

اے افواجِ پاکستان کے افسران و جوانو!

 

پاکستان کی حقیقی آزادی میں رکاوٹ نہ وسائل کی کمی ہے، نہ عوام اور فوج کے اندر جذبے، حوصلے یا صلاحیتوں کی کمی۔ اصل مسئلہ پاکستان کی موجودہ قیادت ہے جو ویژن سے عاری ہے۔ اس قیادت کو ہٹا کر ایسی آئیڈیالوجیکل قیادت کو اقتدار میں لانے کی ضرورت ہے جو پاکستان میں خلافتِ راشدہ قائم کرے اور حقیقی آزادی کا سفر مکمل کرے۔ یہ ذمہ داری سب سے بڑھ کر آپ پر عائد ہوتی ہے کہ آپ اس قوم کو حقیقی آزادی سے ہمکنار کریں۔ حزب التحریر آپ کے سامنے ایک واضح آئیڈیالوجیکل ویژن اور مکمل پروگرام کے ساتھ موجود ہے۔ آئیے، اس 78 ویں یومِ آزادی کو حقیقی آزادی کا عنوان دے کر اس استعماری انٹرنیشنل آرڈر کو مسترد کریں اور لا الہ الا اللہ کے پرچم تلے ایک نئے ورلڈ آرڈر کو قائم کریں۔

 

﴿وَأَنَّ هَٰذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُۖ وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِيلِهِۚ ذَٰلِكُمْ وَصَّاكُم بِهِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ

 

"اور یہ کہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے، پس اس کی پیروی کرو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو کہ وہ تمہیں اس کے راستے سے جدا کر دیں۔ یہی وہ بات ہے جس کی اللہ نے تمہیں وصیت کی ہے تاکہ تم پرہیزگار بنو۔"

 

(سورۃ الأنعام، 6:153)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

 

 

ہجری تاریخ :19 من صـفر الخير 1447هـ
عیسوی تاریخ : بدھ, 13 اگست 2025م

حزب التحرير
ولایہ پاکستان

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.