المكتب الإعــلامي
ولایہ مصر
ہجری تاریخ | 2 من صـفر الخير 1447هـ | شمارہ نمبر: 08 / 1447 |
عیسوی تاریخ | اتوار, 27 جولائی 2025 م |
پریس ریلیز
بھوکوں کے لیے دروازے بند کرنے اور انہیں بچ نکلنے سے روکنے کے عمل نے
مصر کی حکومت اور اس کے چیلوں کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے
(عربی سے ترجمہ)
اس وقت جب غزہ تاریخ کے سب سے زیادہ ظالمانہ اور بے رحم لمحوں سے گزر رہا ہے، جہاں موت صرف بمباری سے نہیں بلکہ بھوک سے بھی ہو رہی ہے، بچے فاقوں سے دم توڑ رہے ہیں، عورتیں حسرتوں میں تڑپ رہی ہیں، اور بوڑھے بیماریوں کی زد میں ہیں، تو ایسے میں شمالی سیناء کے گورنر، جنرل خالد مجاور نے ایسی بے حس اور غیر انسانی بات کہی جو نہ صرف اخلاقی و انسانی اقدار کے منافی ہے بلکہ اسلامی اخوت کے بنیادی تقاضوں سے بھی سراسر متصادم ہے۔ اس نے کہا: "غزہ کے لوگ اگر قحط کی حالت کو پہنچ گئے ہیں تو ان کے پاس تین راستے ہیں: یا تو وہ اسرائیلی سرحد کی طرف جائیں اور گولیوں کا سامنا کریں، یا خود کو سمندر میں پھینک دیں، یا مصر کی طرف آئیں، جو کہ ناممکن ہے۔"
یہ الفاظ ایک اسلامی ملک کے کسی ذمہ دار شخصیت کے نہیں ہو سکتے، بلکہ ایک ایسے سرکاری موقف کو ظاہر کرتے ہیں جو اور غیر انسانی ہے اور ان مظلوموں کے خلاف ایک سیاسی جرم ہیں جو پچھلے اٹھارہ سالوں سے یہودی وجود اور مصری حکومت کے مشترکہ محاصرے میں کرب سہہ رہے ہیں۔
مصری حکومت ہمیشہ سے یہ دعویٰ کرتی آئی ہے کہ وہ اہلِ غزہ کو امداد و حمایت فراہم کر رہی ہے اور جارحیت کے خلاف ان کے ساتھ کھڑی ہے، لیکن مجاور کے ان الفاظ نے اس دعوے کا آخری پردہ بھی چاک کر دیا ہے۔ ان بیانات نے یہ بات واضح کر دی کہ غزہ کے متعلق مصر کی سرکاری پالیسی نہ حمایت ہے، نہ ہمدردی، اور نہ ہی بھوکے یا مجبور انسان کو گزرنے کی اجازت! بلکہ حالت یہ ہے کہ اہلِ غزہ کا مصر میں داخلہ “ناممکن” قرار دیا جا رہا ہے، گویا وہ دشمن ہوں۔
گورنر کے اس بیان کو موجودہ سیاسی پس منظر سے ہٹ کر نہیں دیکھا جا سکتا، کیونکہ مصر کا فیصلہ امریکی ارادوں کے تابع ہے، جو یہودی وجود کی مرضی پوری کرتے ہیں۔ غزہ پر مسلط کیا گیا محاصرہ صرف یہودی وجود کا فیصلہ نہیں، بلکہ ایک مشترکہ منصوبہ ہے جس میں مصری حکومت یہودی وجود کے ساتھ کھڑی ہے اور انہیں امریکہ کی حمایت حاصل ہے۔ اس محاصرے کا مقصد اہلِ غزہ کی مزاحمتی طاقت توڑنا، انہیں جھکنے پر مجبور کرنا، بلکہ پوری امت کو جھکانا، انہیں مایوسی کی طرف دھکیلنا اور انہیں کسی بھی تبدیلی سے ناامید کرنا ہے۔
مجاور کا بیان درحقیقت اس سرکاری پالیسی کی درست عکاسی کرتا ہے جو غزہ کو ایک "سیکیورٹی رسک" سمجھتی ہے، نہ کہ ایک دینی و اخلاقی ذمے داری۔ یہ پالیسی عوام کے ذہنوں میں اہلِ غزہ کو شیطانی طاقت کے طور پہ پیش کرتی ہے، اور انہیں ایک "ممکنہ خطرہ" کے طور پر پیش کرتی ہے جسے کسی قیمت پر بھی مصر میں داخل ہونے سے روکا جانا چاہیے، گویا وہ کوئی وبا ہوں یا حملہ آور، نہ کہ ہمارے دینی بھائی اور ایک ایسی حق پر مبنی جدوجہد کے علَم بردار، جو پوری امت کی ہے، صرف اہلیانِ غزہ کی نہیں۔ غزہ اور پورے فلسطین کی زمین خراجی سرزمین ہے، جو پوری امت کی ملکیت ہے، اور اس کی آزادی و حفاظت کی ذمے داری پوری امت، خصوصاً مصر اور اس کی افواج پر عائد ہوتی ہے، کیونکہ وہ سب سے قریب اور سب سے زیادہ اہل ہیں۔
جب ایک سرکاری عہدے دار بھوکے کو اپنی سرزمین میں داخل ہونے سے روکتا ہے، جبکہ جانتا ہے کہ اگر وہ داخل نہ ہو سکا تو مر جائے گا، تو یہ ایک مکمل جرم ہے۔ اگر مصر کی کرپٹ عدلیہ اسے جواب دہ نہ بھی بنائے، تو اللہ رب العزت قیامت کے دن اس سے ضرور حساب لے گا، اور تاریخ بھی اسے کبھی معاف نہیں کرے گی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ،
«وَأَيُّمَا أَهْلُ عَرْصَةٍ أَصْبَحَ فِيهِمْ امْرُؤٌ جَائِعٌ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُمْ ذِمَّةُ اللَّهِ تَعَالَى»
"جس بستی کے رہنے والے اس حال میں صبح کریں کہ ان میں سے کوئی شخص بھوکا ہو، تو اللہ کی ذمہ داری ان سے اٹھا لی جاتی ہے۔"
یہ حدیث اُن تمام حکومتوں کے بہانوں کو رد کرتی ہے جو "غیر جانب داری" یا "سیاسی مصلحتوں" کا نام لے کر اپنی بے حسی کو چھپاتی ہیں۔ اگر آج اہلِ غزہ بھوک سے مر رہے ہیں، اور مصر کے دروازے ان کے لیے بند ہیں، غذا اور دوا تک ان سے روک دی گئی ہے، تو اللہ کی ذمہ داری ان حکومتوں سے اٹھا لی گئی ہے۔ جو اس ظلم پر خاموش ہیں، یا اس کا جواز گھڑتے ہیں، خواہ وہ عالم ہوں، صحافی ہوں یا سیاست دان، تو وہ سب اس جرم میں شریک ہیں، اور اللہ کی ذمہ داری ان سے بھی بری ہے۔
اے اہلِ غزہ!:
صبر کرو، ثابت قدم رہو، تم حق پر ہو، تم ہی وہ ثابت قدم لوگ ہو جو قیامت تک دشمن کے مقابل میں ڈٹے رہو گے۔ اللہ تمہارے جہاد کو ضائع نہیں کرے گا، اور تمہارے لہو کو رائیگاں نہیں جانے دے گا۔
اور اے اہلِ مصر، اے اہلِ کِنانہ!
جان لو کہ اللہ تم سے غزہ کے بارے میں سوال کرے گا، اور تمہارے ملک کے ان بند دروازوں کے بارے میں سوال کرے گا، جنہوں نے اپنے ہی بھائیوں پر راستہ بند کر دیا۔ وہ تم سے تمہاری خاموشی کے ذریعے دی جانے والی شراکت داری کے بارے میں پوچھے گا، جو اس محاصرے اور بھوک میں ان کے خلاف استعمال ہو رہی ہے۔ لہٰذا جلدی کرو، ان کا محاصرہ توڑ دو۔ غزہ کو آج محض ہمدردی کے بیانات یا امدادی قافلوں کی ضرورت نہیں، بلکہ اُسے افواج کی ضرورت ہے، جو اسے آزاد کرائیں، اور یہودیوں سے پاک کریں۔
﴿هَٰذَا بَلَاغٌ لِّلنَّاسِ وَلِيُنذَرُوا بِهِ وَلِيَعْلَمُوا أَنَّمَا هُوَ إِلَٰهٌ وَاحِدٌ وَلِيَذَّكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ﴾
"یہ لوگوں کے لیے ایک پیغام ہے، تاکہ انہیں اس کے ذریعے خبردار کیا جائے، اور تاکہ وہ جان لیں کہ بے شک وہ (اللہ) ایک ہی معبود ہے، اور تاکہ اہلِ عقل نصیحت حاصل کیں" (سورۃابراھیم: آیت52 )
ولایہ مصر میں حزب التحریر کا میڈیا آفس
المكتب الإعلامي لحزب التحرير ولایہ مصر |
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ تلفون: 01015119857- 0227738076 www.hizb.net |
E-Mail: info@hizb.net |