Logo
Print this page

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    2 من جمادى الأولى 1447هـ شمارہ نمبر: 1447/16
عیسوی تاریخ     جمعہ, 24 اکتوبر 2025 م

پریس ریلیز

 

پاکستان کے حکمران پاکستان کے مسلمانوں میں اُبھرتی ہوئی اسلامی بیداری سے خائف ہیں اور نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ کے ذریعے پاکستان کو مزید "ہارڈ سٹیٹ" بنا کر اسے روکنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں

 

 

ٹی ایل پی کی ریلی کے خلاف حکمرانوں کے جارحانہ اور بے رحم طرزِ عمل سے پاکستان کے دینی حلقوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی اور اس نے ہر باشعور مسلمان کو حیرت زدہ کر دیا۔ تاہم پاکستان کے حکمرانوں کا یہ آہنی طرزِعمل کوئی منفرد isolated اقدام نہیں بلکہ یہ ان پے درپے اقدامات کی کڑی ہے جو پاکستان کے حکمران پچھلے کچھ عرصے سے اٹھا رہے ہیں، اور اِن میں اُس وقت سے تیزی آچکی ہے جب پاکستان کے حکمرانوں نے عرب اور باقی مسلم دنیا کے حکمرانوں کے ساتھ مل کر ٹرمپ منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے اپنا کندھا فراہم کرنے کی حامی بھر لی، جس کا مقصد یہودی وجود کو فلسطینی مسلمانوں کی مزاحمت سے محفوظ بنانا ہے۔ اور جب پاکستان کے مسلمانوں نے ان حکمرانوں کے آقا ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کو مسترد کر دیا تو انہوں نے خوف کی فضاء قائم کرنے کے لئے ملک کے طول و عرض میں فلسطینی کاز کے لیے متحرک نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ اور جبری گمشدی کا بازار گرم کر دیا، جس میں حزب التحریر کے متعدد شباب بھی شامل ہیں، جنہوں نے یہودی وجود کے خاتمے اور الاقصیٰ کی آزادی کے لیے افواجِ پاکستان کے حرکت میں آنے کے مطالبے کو اپنی دعوتی سرگرمیوں کے ذریعے امت کی آواز بنا دیا تھا۔

 

ظلم و جبر کے اس تسلسل کو چھپانے کے لیے پاکستان کے حکمران ٹی ایل پی کی طرف سے ماضی میں حد سے تجاوز کرنے اور پُرتشدد طرزعمل اختیار کرنے کا بہانہ پیش کر رہے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس تمام تر صورت حال کے اصل ذمہ دار یہ حکمران خود ہیں، جن کی پالیسیاں پاکستان کے کروڑوں مسلمانوں کو اُن کے مقدسات کے متعلق عدم تحفظ اور اضطراب میں مبتلا کر رہی ہیں۔ پاکستان کے حکمرانوں کا طرزِعمل ماضی کی ریاستِ خلافت سے یکسر مختلف ہے جو لوگوں کی طرف سے کسی مطالبے سے بھی قبل اسلام کی ذمہ داری کو پورا کرنے کے لیے حرکت میں آتی تھی، یہی وجہ تھی کہ لوگ اس ریاستِ خلافت کو اپنی ریاست سمجھتے تھے اور اس کے شانہ بشانہ اسلام کے اہداف کو پورا کرتے تھے اور انہیں عوامی مقامات کا رخ کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی۔

پاکستان کی حکمران اشرافیہ قیامِ پاکستان کے وقت سے جانتی ہے کہ پاکستان کے مسلمان یہ محسوس کرتے ہیں کہ اسلام کے نام پر ان کے ساتھ دھوکہ کیا گیا اور ایک سیکولر سٹیٹ کے قیام کے لیے انہیں چارے کے طور پر استعمال کیا گیا۔ اس دینی محرومی اور اجتماعی نصب العین کے عدم حصول کے احساس کو سُلائے رکھنے کے لیے پاکستانی ریاست نے سیکولرازم کے اوپر اسلام کی ملمع کاری کی۔ اور پاکستانی ریاست کے استعماری آقاؤں نے بھی اس وقت کے جیوپولیٹیکل حالات کے پیش نظر، پاکستان کی حکمران اشرافیہ کو اسلام کے کچھ قوانین کے نفاذ کی اجازت دی۔ تاہم پچھلی تین دہائیوں سے پاکستان سمیت پورے عالمِ اسلام میں اسلام کی اُبھرتی ہوئی بیداری اور پھر غزہ کی نسل کشی پر مجرمانہ غفلت کی وجہ سے حکمرانوں کا اسلام کا یہ ڈھونگ مسلمانوں کو مطمئن رکھنے میں ناکام ہو چکا ہے اور ہر گزرتے دن پاکستان کے حکمرانوں پر مسلمانوں کی طرف سے یہ دباؤ بڑھ رہا ہے کہ وہ اپنے خارجہ تعلقات میں امریکہ کے حکم کی بجائے اسلام کے احکامات پر عمل کریں۔ پاکستان کے مسلمان پاکستان کی بہادر افواج کو یہودی وجود سے جہاد کرتے، اس کا خاتمہ کرتے اور بیت المقدس کو آزاد کراتے دیکھنا چاہتے ہیں نہ کہ یہ افواج ٹرمپ کے زیر قیادت یہودی وجود کو امن کی ضمانت مہیا کریں! اس بڑھتے ہوئے عوامی دباؤ کے جواب میں پاکستان کے حکمران ترکی میں سیکولرازم کے بانی مصطفیٰ کمال، آلِ سعود اور حسنی مبارک کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے "ہارڈ سٹیٹ" کا مُکا لہرا رہے ہیں، اور اس بات کو بھول گئے ہیں کہ جابر حکمرانوں کو اللہ کیسے زمین والوں کے لیے عبرت کا نشان بنا دیتا ہے۔

 

پاکستان کے حکمران پاکستان کے مسلمانوں کے ساتھ مسلسل ایک کشمکش کے عالم میں ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستان کے مسلمانوں کے نقطہ نظر اور ان کے اسلامی جذبات کو بندوق کی نال اور اپنے شرانگیز اقدامات کے ذریعے تبدیل کر کے اسے ریاست کے سیکولر نقطہ نظر سے ہم آہنگ بنایا جائے، اور وہ ویسے ہی بے حس ہو جائیں جیسا کہ یہ حکمران خود ہیں۔ پس یہ پاکستان کے حکمران ہی ہیں جنہوں نے مذہب پسندی کو demonize کیا اور اسے انتہاء پسندی سے تعبیر کیا تاکہ پاکستان کے مسلمانوں کو اسلام کے کامل نفاذ کے مطالبے سے دستبردار کیا جا سکے۔ یہ پاکستان کے حکمران ہی ہیں جو سیاسی حلقوں کی طرح مذہبی حلقوں میں سے چند لوگوں کو لالچ دے کر اور کچھ کو دھمکا کر اپنے ایجنڈے کے لیے استعمال کرتے ہیں تاکہ پاکستان کے مسلمانوں کو اسلام سے ان کی شدید وابستگی پر شرمندہ کیا جا سکے اور انہیں یہ باور کرایا جائے کہ مذہب پسندی بُرے نتائج لے کر آتی ہے۔ یہ پاکستان کا حکمران ٹولہ ہی ہے کہ جس نے تعلیمی نصاب کو دانستاً اس انداز سے ترتیب دیا تاکہ اسلام کے متعلق لوگوں کو کنفیوژ رکھا جائے اور اسلام کا نفاذ ان کا پختہ نصب العین نہ بن سکے۔ اور پاکستان کے حکمران لبرل میڈیا پالیسی کے ذریعے لوگوں کو مادیت، عیش پرستی اور سیکولر طرزِ زندگی کی طرف دھکیل رہے ہیں انہیں اسلامی طرز زندگی سے دور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان حکمرانوں نے پاکستان کی زیادہ تر آبادی کو اپنی سرمایہ دارانہ پالیسیوں کے ذریعے غربت کی چکی میں پِیس دیا ہے تاکہ وہ دن رات اپنی بقاء کی جنگ میں پھنسے رہیں اور پالیسی سازی بغیر کسی مداخلت کے طاقتور سیکولر سیاسی اشرافیہ کے کنٹرول میں رہے۔

 

پاکستان کے حکمران سراپا شر بن چکے ہیں۔ یہ شر کو پیدا کرتے ہیں، شر کو ہوا دیتے ہیں اور اپنے ذاتی مفادات کی خاطر شرانگیزی کی آگ میں پاکستان کو جھونکتے ہیں۔ انہوں نے ٹرمپ کے امن منصوبے کے خلاف کسی مزاحمت کے پیشگی سدباب کے طور پر پنجاب کو مقتل بنا دیا ہے۔ جبکہ اس سے قبل انہوں نے افغانستان پر قابض امریکی فوج کے خلاف پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود مزاحمت کو کچلنے کے لیے پورے قبائلی علاقے کو مقتل بنایا تھا، ان حکمرانوں نے ماضی میں بلوچستان کے مسلمانوں کے ساتھ کی گئی زیادتیوں کا ازالہ کرنے اور ان کے زخموں پر مرہم رکھنے کی بجائے انہیں مزید گہرا کیا اور بلوچستان کو دشمن قوتوں کی شرانگیز کاروائیوں کے لیے زرخیز زمین بنا دیا۔ یہ حکمران وہ کینسر ہیں جس نے پاکستان کی مسلمانوں کی زندگی کے ہر پہلو کو اپنی موذی لپیٹ میں لے لیا ہے۔

 

پس تمام دینی و مذہبی قیادتوں کو چاہئے کہ وہ محض کسی جزوی مطالبے پر اکتفاء کرنے کی بجائے ان حکمرانوں کو ہٹا کر اسلامی نظامِ خلافت کے قیام کی کوشش کے لیے یکسو ہو جائیں تاکہ مسئلے کو اس کی جڑ سے ختم کیا جا سکے، شر کا خاتمہ ہو اور اس خطے کے مسلمانوں کو اسلام کے نظام عدل تلے امن و سکون میسر ہو سکے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:

 

لَتَأْمُرُنَّ بِالْمَعْرُوْفَ وَلَتَنْهَوُنَّ عَنِ الْمُنْکَرِ أَوْ لَيُسَلِّطَنَّ اللهُ عَلَيْکُمْ شِرَارَکُمَ. ثُمَّ يَدْعُوْ خِيَارُکُمْ فَـلَا يُسْتَجَابُ لَکُمْ«

"تمہیں ضرور نیکی کا حکم دینا ہے اور برائی سے منع کرنا ہے ورنہ اللہ تعالیٰ تم میں سے بُرے لوگوں کو تم پر مسلط کر دے گا۔ پھر تم میں سے اچھے لوگ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں گے لیکن ان کی دعا تمہارے حق میں قبول نہیں ہو گی۔"

(الطبراني في المعجم الأوسط)۔

 

حزب التحریر کے شباب پچھلی رُبع صدی سے پاکستان کی اسلامی سرزمین میں خلافت کے قیام کی جدوجہد برپا کیے ہوئے ہیں، آگے بڑھیں اور حزب التحریر کے شباب کی اس سنجیدہ اور مخلص کوشش میں ان کے دست و بازو بن جائیں۔

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.