Logo
Print this page

المكتب الإعــلامي
ولایہ پاکستان

ہجری تاریخ    24 من ربيع الاول 1447هـ شمارہ نمبر: 1447/10
عیسوی تاریخ     منگل, 16 ستمبر 2025 م

پریس ریلیز

 

یہود اپنی قبریں اپنے ہاتھوں سے کھود رہے ہیں، اور عرب و مسلم حکمران ان کی تدفین سے امت کو روکے بیٹھے ہیں

 

یہودی وجود کی بمباری اور گولہ باری کی گھن گرج کے بیچ، جب ہمارے اہلِ غزہ پر آگ برسائی جا رہی ہے، رہائشی عمارتیں، جامعات، اور مساجد ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں، حتیٰ کہ خیموں تک کو زمین بوس کر دیا گیا ہے، جب بچوں کی ہڈیاں اور گوشت کے لوتھڑے ملبے میں مدغم ہو چکے ہیں، تو ایسے وقت میں عرب و عجم کے "رويبضہ" حکمرانوں کی "قمة العار والشنار"، یعنی شرم و رسوائی کی کانفرنس اپنے اختتام کو پہنچی۔

 

دوحہ میں منعقد کی گئی اس کانفرنس کو "اسلامی اور عرب ہنگامی سربراہی کانفرنس" کا نام دیا گیا۔ اس نام نہاد کانفرنس سے سوائے رسمی مذمت اور روایتی افسوس کے چند بے جان الفاظ کے کچھ برآمد نہیں ہوا اور ان "رويبضہ" حکمرانوں سے اس سے زیادہ کسی اور چیز کی توقع بھی نہیں تھی۔ ستم بالائے ستم کہ یہ "مذمت" بھی غزہ اور دوحہ میں شہید ہونے والوں کے لیے نہیں تھی، بلکہ اس مبیّنہ حملے کے خلاف تھی جو 'دوحہ کی سلطنت' کی خودساختہ خودمختاری پر کیا گیا!

 

غزہ میں شہداء کی تعداد دسیوں ہزاروں سے تجاوز کر چکی ہے، لیکن یہ بے حس حکمران اُن کے لیے مذمت کا ایک لفظ  بھی ادا نہ کر سکے۔ اس کے برخلاف، انہوں نے باقاعدہ ایک بیان جاری کیا جس میں "دوحہ کی سلطنت کی خودمختاری" پر یہودی وجود کی جارحیت کی مذمت کی گئی، جبکہ اُن کا اختتامی اعلامیہ اسی بزدلانہ پالیسی کا تسلسل تھا جس پر یہ اُس دن سے کاربند ہیں جب وہ امتِ مسلمہ، جو دنیا کی بہترین امت ہے، کی گردنوں پر مسلط کیے گئے تھے۔

 

امریکی ایجنٹوں پر مشتمل اس مذموم تماشے میں شریک حکمرانوں نے موقع غنیمت جان کر امت مسلمہ کے خلاف اپنی دشمنی کی تجدید بھی کی۔ چنانچہ مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی نے پاکستانی وزیرِ اعظم شہباز شریف سے ملاقات کی، اور مصری صدارتی ترجمان محمد الشناوی کے مطابق، السیسی نے اس ملاقات کا آغاز پاکستان میں حالیہ سیلابی تباہی اور 13 ستمبر کو ہونے والی دہشت گردی پر تعزیت سے کیا۔ اس موقع پر اُس نے دہشت گردی اور انتہا پسندی اور امن و استحکام کو خطرے میں ڈالنے والے تمام رحجانات کے خلاف مصر کے غیر متزلزل مؤقف کو دہرایا۔

 

دوسری جانب، شہباز شریف نے علاقائی استحکام کے لیے مصر کے "فعال کردار" کو سراہا، اور غزہ میں جنگ بندی، شہریوں کی مشکلات کو کم کرنے کی کوششوں، اور ایران اور بین الاقوامی ایٹمی ایجنسی کے درمیان تعاون بحال کرنے کے معاہدے کو آسان بنانے کے لیے مصر کے کردار کو قابلِ تحسین قرار دیا۔

 

فلسطین کی مقدس سرزمین میں درپیش حالات پر امت کا خون ابل رہا ہے، امت کے دل غزہ اور فلسطین کے مظلوموں کے غم میں جھلس رہے ہیں، امت صف آراء ہے کہ وہ یہود سے جنگ کرے، اور وہ یہود جن پر اللہ کا غضب نازل ہو چکا، دو ارب کی امت کو پکار پکار کر گویا یہ کہہ رہے ہیں: "تمہیں کیا ہو گیا ہے؟ تم ہمیں اُن قبروں میں دفنانے کے لیے کیوں نہیں آتے جو ہم نے اپنے ہاتھوں سے کھود رکھی ہیں؟!" ایسے وقت میں یہ "رويبضہ" حکمران اکھٹے ہوئے ہیں، جو ایسی عظیم امت پر حکمرانی کر رہے ہیں کہ اگر یہ امت پہاڑوں کو اکھاڑنے پر آئے تو اُنہیں مٹی میں ملا دے، پھر بھلا یہودی وجود کیا حیثیت رکھتا ہے؟ جو اُن ممالک میں سے سب سے چھوٹے ملک کے سامنے بھی ٹھہرنے کی طاقت نہیں رکھتا!

 

اس معمّے کی گتھی اب، قریب اور دور کے ہر شخص پر آشکار ہو چکی ہے کہ یہ افراد امتِ مسلمہ کے اصل نمائندے نہیں، بلکہ مغرب کے نوکر، استعمار کے وفادار غلام اور یہودی وجود کے حمایتی ہیں۔ ان میں سے کئی تو درپردہ یہود ہی ہیں۔ ان کی اصل ذمہ داری مغرب کے مفادات کی نگہبانی ہے، اور اسلام کے قلب میں قائم اس یہودی ناسور، اس مغربی فوجی اڈے کی بقاء کی ضمانت دینا ہے۔ یہی وہ خائن حکمران ہیں جو امتِ واحدہ کو متحد ہونے سے روکتے ہیں، اور نبوت کے نقشِ قدم پر خلافتِ راشدہ کے قیام کی راہ میں دیوار بنے ہوئے ہیں۔

 

مسلم ممالک میں موجود ان غداروں اور مغربی اثر ورسوخ کو نکال باہر پھینکنا اب پہلے سے بھی زیادہ ضروری اور ہنگامی صورت اختیار کر چکا ہے اور یہ ذمہ داری خصوصاً اہلِ قوت، یعنی امت کی افواج، پر عائد ہوتی ہے ان میں سب سے اہم ذمہ داری پاکستان کی مجاہد مسلمان فوج کی ہے۔ پاکستانی فوج کے مخلص افسران پر لازم ہے کہ وہ حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کریں، کیونکہ یہی وہ واحد عمل ہے جو ان کے ضمیر کو صاف کرے گا، اور جس سے وہ ان کے بزدل حکمرانوں کی وجہ سے اپنے چہروں پر لگے داغ دھو سکتے ہیں۔ اگر انہوں نے ایسا نہ کیا، تو وہ آخرت سے پہلے دنیا میں ہی شرمندگی اور ذلت میں غرق ہو جائیں گے۔ تو وہ کب حزب التحریر کو نصرۃ فراہم کر کے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مدد کریں گے، تاکہ وہ خلافت قائم کرے، اللہ کے نازل کردہ کے مطابق حکمرانی کرے، افواج تیار کرے اور انہیں لے کر مقدس فلسطین کو آزاد کرے، یتیم ماؤں، بچوں اور بزرگوں کا بدلہ لے، اور اس قابض یہودی وجود کو ان قبروں میں دفن کرے جو اس نے خود اپنے ہاتھوں سے کھودیں ہیں؟

 

یقیناً یہ شرف اُنہی کو زیب دیتا ہے جو اس کے اہل ہوں۔ تو اے اہلِ قوت، کون ہے جو اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی نصرۃ کا حقدار بنے، اور دائمی جنتوں کا وارث ٹھہرے؟!

 

﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قَاتِلُوا الَّذِينَ يَلُونَكُمْ مِنَ الْكُفَّارِ وَلْيَجِدُوا فِيكُمْ غِلْظَةً وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ

 

"اے ایمان والو! ان کفار سے لڑو جو تمہارے قریب ہیں، اور وہ تم میں سختی پائیں، اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے۔" (سورۃ التوبة: آیت 123)

 

ولایہ پاکستان میں حزب التحرير کا میڈیا آفس

 

 

المكتب الإعلامي لحزب التحرير
ولایہ پاکستان
خط وکتابت اور رابطہ کرنے کا پتہ
تلفون: 
https://bit.ly/3hNz70q
E-Mail: HTmediaPAK@gmail.com

Template Design © Joomla Templates | GavickPro. All rights reserved.